توہم پرستی کا اندوہناک واقعہ،اسکول میں سات سالہ بچے کا قتل
ہاتھرس میں ڈی ایل اسکول میں یہ اندوہناک واقعہ پیش آیا،پولیس نے پانچ افراد کو گرفتار کیا،اسکول کی ترقی اور خوشحالی کیلئے بلی دی جا رہی تھی
نئی دہلی ،27 ستمبر :۔
اتر پردیش کے ہاتھرس میں ایک اندوہناک واقعہ پیش آیا ہے جہاں ایک اسکول میں سات سالہ دوسری جماعت کے طالب علم کی بلی دے دی گئی ۔توہم پرستی کا یہ واقعہ سماج کو دہلا دینے والا ہے ۔ جس اسکول میں بچوں کے مستقبل کی تعمیر کیلئے بھیجا گیا تھا وہی اسکول اس معصوم بچے کی زندگی لے لیا۔ رپورٹ کے مطابق متوفی بچہ ڈی ایل پبلک اسکول میں دوسری کلاس میں پڑھتا تھا۔ بچے کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔ سرکل آفیسر ہمانشو ماتھر نے بتایا کہ 23 ستمبر کو بچے کے والد کرشنا کشواہا کو اسکول سے فون آیا کہ ان کا بیٹا بیمار ہے۔ والد جب سکول پہنچے تو انہیں بتایا گیا کہ سکول ڈائریکٹر بچے کو اپنی گاڑی میں ہسپتال لے گئے ہیں۔ والد کا الزام ہے کہ اسے اپنے بیٹے کی لاش ڈائریکٹر دنیش بگھیل کی کار میں ملی۔ اس کے بعد اس نے پولیس میں اپنے بیٹے کے قتل کا مقدمہ درج کرایا۔
بتایا جا رہا ہے کہ اسکول کے ڈائریکٹر دنیش بگھیل کی پرانی تاریخ بھی جاود ٹونے اور تنتر منتر کی رہی ہے۔ اس کا خیال تھا کہ اس بچے کی بلی سے اس کا اسکول خوب ترقی کرے گا اور خوشحال ہو جائے گا۔اس سلسلے میں اس کا ساتھ دینے والوں کو بھی پولیس تلاش کر رہی ہے اور پورے واقعہ میں ملوث تمام افراد کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔
ساہپاؤ تھانہ پولیس نے دنیش بگھیل سمیت پانچ افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ سب کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ان سے پوچھ گچھ کے دوران کیس سے متعلق نئی معلومات بھی سامنے آئی ہیں۔ ہاتھرس کے ایس پی نپن اگروال نے بتایا کہ بچے کو توہم پرستی میں گلا دبا کر قتل کیا گیا کیونکہ ملزم کا خیال تھا کہ اس سے اسکول میں خوشحالی آئے گی اور مستقبل محفوظ ہوگا۔
پولیس کے مطابق بچے کو 22 ستمبر کو اس کے اسکول کے کمرے میں قتل کیا گیا تھا۔ پولیس کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملزم نے پہلے 6 ستمبر کو ایک اور طالب علم کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا جو ناکام ہو گیا۔ اس دن بچے نے شور مچایا۔ ملزم نے مبینہ طور پر بچے کا گلا دبانے کی کوشش کی لیکن وہ بچ گیا۔ طبی معائنے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ طالبہ کا گلا دبانے کی کوشش کی گئی۔
اس کے بعد پلان تبدیل کر دیا گیا۔ ہاتھرس پولیس ذرائع کے مطابق بچے کو 22 ستمبر کو اسکول کے باہر ٹیوب ویل کے قریب قتل کیا جانا تھا تاہم جب ملزم بچے کو کمرے سے باہر لے گیا تو وہ بیدار ہو گیا اور شور مچانا شروع کر دیا تو جلد بازی میں ملزم نے مبینہ طور پر اسے گلا دبا کر موت کے گھاٹ اتار دیا۔
تحقیقات کے دوران، پولیس کو اسکول کے پیچھے ٹیوب ویل سے پوجا کا سامان ملا، جس سے اس بات کی تصدیق ہوئی کہ وہاں تنتر منتر کی مشق کی جاتی تھی۔ پولیس کے مطابق اسکول کے لیے قرض لیا گیا تھا اور ملزمان کا خیال تھا کہ قربانی سے اسکول ترقی کرے گا۔ اسکول کے مالک کے والد مبینہ طور پر جادوئی طریقوں میں ملوث تھے اور ان پر ‘انسانی قربانی’ کی منصوبہ بندی کا شبہ ہے۔