تمل ناڈو : معمولی بات پر دو برادریوں کے درمیان تصادم،، دلت کی جھونپڑی نذر آتش، 14 گرفتار

نئی دہلی ،06 مئی :۔
ملک میں خواہ کتنا بھی یہ دعویٰ کیا جائے کہ ذات پات ،اونچ نیچ اب نہیں ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ ذات پات کی بنیاد پر خود کو اعلیٰ سمجھنا اور دوسرے کو نیچ اور حقیر سمجھنا ہندوستانی سماج کی ایک ناقابل تردید حقیقت ہے ۔در اصل اس ذات پات کو لے کر آئے دن پیش آئے والے تصادم اور تشدد اس بات کی گواہی دیتے ہیں۔ کہیں دلت برادری کے لوگوں کو مندر میں داخل ہونے سے روکا جاتا ہے تو کہیں گھوڑی پر چھڑنے سے روک دیا جاتا ہے ۔معمولی باتوں پر یہ تصادم ہوتا ہے اور تشدد میں تبدیل ہو جاتا ہے ۔ گزشتہ روز پیر کو تمل ناڈو کے پڈوکوٹائی کے وڈاکاڈو گاؤں میں ایسا ہے ایک معاملہ سامنے آیا ہے جہاں پیٹرول پمپ میں صرف اس بات کیلئے آپس میں تصادم ہو گیا کہ کون پہلے پیٹرول ڈلائے گا ۔ متھرائیر – پسماندہ طبقے (MBC) اور درج فہرست ذات (SC) برادریوں کے نوجوانوں کے درمیان یہ پرتشدد تصادم شروع ہوا۔ ایک پٹرول اسٹیشن پر زبانی بحث کے طور پر شروع ہونے والا جھگڑا جسمانی جھگڑے تک بڑھ گیا، جس کے نتیجے میں املاک کو نقصان پہنچا، جس میں ایک دلت خاندان کی جھونپڑی کو آگ لگا دی گئی۔
رپورٹ کے مطابق یہ تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب دونوں برادریوں کے نشے میں دھت نوجوانوں نے اس بات پر بحث کرنے لگے کہ کون پہلے اپنی گاڑیوں میں ایندھن ڈلوائے گا ۔ کشیدگی بڑھنے کے ساتھ ہی صورت حال مزید بڑھ گئی، دونوں اطراف کے افراد ایک دوسرے کا پیچھا کرتے ہوئے اپنے اپنے گھروں کو چلے گئے۔ اس کے بعد ہونے والی افراتفری میں، ایک دلت خاندان کی ایک جھونپڑی کو آگ لگا دی گئی، جس کے ساتھ ایک دو پہیہ گاڑی بھی جل گئی۔ مزید برآں، تصادم کے بعد ایک سرکاری بس کو بھی نشانہ بنایا اور اس کے شیشے توڑ دیئے گئے۔
دونوں برادریوں کے چودہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے، اور تشدد میں زخمی ہونے والے کامقامی اسپتالوں میں علاج چل رہا ہے ۔ حکام نے واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔
اس تنازعہ کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے پھیل گئی، جس سے خطے میں فرقہ وارانہ کشیدگی بڑھ گئی۔ پولیس نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ غلط معلومات پھیلانے سے گریز کریں، انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ سماجی تانے بانے کو مزید پارہ پارہ کر سکتا ہے۔ تحقیقات جاری ہیں، اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی توجہ علاقے میں امن و امان کی بحالی پر مرکوز ہے۔