تمل ناڈو: تباہ کن سیلاب میں مسلمانوں نے پیش کی قومی یکجہتی کی مثال، متاثرین کیلئے مساجد کے دروازے کھول دیئے
بلا تفریق بڑی تعداد میں متاثرین مسجدوں میں چار دن تک ٹھہرے رہے،ذمہ داران نے ان کے کھانے اور کپڑے کا بھی انتظام کیا
نئی دہلی ،23 دسمبر :۔
تمل ناڈو میں حالیہ دنوں میں آئے سیلاب نے متعدد اضلاع کو متاثر کیا اس دوران بڑی تعداد میں لوگوں کے گھر تباہ ہو گئے ،لوگوں نے اپنی جان بچانے کیلئے مختلف مقامات پرجدو جہد کرتے نظر آئے ۔ اس دوران علاقائی مسلمانوں نے قومی یکجہتی اور انسانیت کی عظیم مثال پیش کرتے ہوئے سیلاب متاثرین کے لئےمدد کا ہاتھ بڑھایا اور ان سب کے لئے بلا تفریق مذہب و ملت اپنی مساجد کے دروازے کھول دیئے ۔مسجدوں کو انہوں نے پناہ گزین کیمپ میں تبدیل کر دیا۔اس دوران متاثرین کے لئے کھانے ،کپڑے اور دیگر ضروریات کا انتظام بھی کیا۔
رپورٹ کے مطابق ترونیلیویلی سے تھوتھکوڈی کے راستے میں واقع سیدونگنالور بیت المال جامع مسجد، تمل ناڈو میں تباہ کن سیلاب کے متاثرین راحت کیمپ میں تبدیل کر دی گئی۔یہاں تقریباً 30 ہندو خاندانوں نے سیلاب میں اپنے آشیانے تباہ ہونے کے بعد پناہ لی ۔ چار دنوں تک وہ لوگ اس مسجد میں پناہ لئے رہے ۔اس دوران مقامی مسلمانوں نے ان کے لئے کھانے پینے اور کپڑے کے علاوہ دیگر ضروری سامانوں کا انتظام کیا۔ متاثرہ خاندانوں نے مسجد کمیٹی کے اس ہمدردانہ اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا، "انہوں نے دل سے ہمارے لیے دروازہ کھول دیا۔ انہوں نے کبھی نہیں کہا کہ خواتین داخل نہیں ہو سکتیں۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ ہم جب تک چاہیں یہاں رہ سکتے ہیں۔مسجد کمیٹی نے اس بات کو بھی یقینی بنایا کہ خاندانوں کی ضروریات پوری ہوں، انہیں کھانا، کپڑے، ادویات اور سینیٹری نیپکن فراہم کی جائیں۔ایک متاثرہ نے بتایا کہ”کھانے سے لے کر ادویات تک، وہ ہمیں سب کچھ فراہم کرتے رہے۔
اس کے علاوہ مسجد کمیٹی نے سیلاب زدگان کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اس دوران تمام عبادات کو بھی عارضی طور پر روک دیا ۔
مسجد کمیٹی کے رکن عمران خان نے بتایا کہ”ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک یہ تمام لوگ اپنے گھر واپس نہیں جا سکتے، کوئی بھی نماز نہیں پڑھیں گے، تاکہ یہاں ان کے پاس اپنی ضرورت کی تمام جگہ ہو سکے۔ ہم اتحاد اور مساوات پر یقین رکھتے ہیں۔ جب سیلاب آیا تو ہم نے جماعت کی کمیٹی میں میٹنگ کی اور مسجد کو ریلیف کیمپ کے طور پر کھولنے کا فیصلہ کیا،‘‘ ۔ایک اور سیلاب سے متاثرہ شخص، ڈیواکانی نے بتایا کہ، "ہم چار دن پہلے یہاں صرف وہی کپڑے لے کر آئے تھے جو ہم نے پہنے تھے۔ انہوں نے ہمیں اس مسجد میں باقی سب کچھ فراہم کیا۔ یہاں پناہ لینے والے سبھی ہندو ہیں۔
دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق ترونیلویلی اور تھوتھکوڈی میں تقریباً 45 مساجد کو ریلیف کیمپوں میں تبدیل کر دیا گیا تھا جہاں تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والےسیلاب سے متاثرہ آبادی کی ایک بڑی تعداد پناہ لئے ہوئے تھی ،انہیں کھانا پانی اور دیگر تمام ضروریات بھی فراہم کی جاتی رہی۔
رپورٹ کے مطابق تقریباً 1,000 لوگوں نے چار دنوں تک ترونیل ویلی ٹاؤن کے قریب پاٹا پاتھو کی مسجد میں پناہ لی۔ مسلسل بارش کی وجہ سے ہونے والی مشکلات کے باوجود احاطے میں کھانا تیار کیا گیا اور لوگوں کو پیش کیا گیا۔ ”
اسی طرح ترونیل ویلی قصبے کی میاں مسجد میں بھی لوگوں نے پناہ لی تھی، جو لوگ سنتھانمل پورم کے رہنے والے تھے انہیں میلاپالیم کی ایک مسجد میں تین دن کے لیے ٹھہرایا گیا، اور کیلاساپورم کی ایک مسجد نے تمیرابھرانی کے کنارے واقع علاقے میں بہت سے متاثرین کو پناہ دی۔سوشل ڈیمو کریٹک پارٹٰ آف انڈیا کے محمد غنی کہتے ہیں کہ ہم نے متاثرین کو مساجد میں پناہ دی اور ان کے کھانے کا انتظام کیا ۔ہمارے کیڈر بھی علاقے میں بڑی تعداد میں متاثرین کو کھانا ،دودھ،روٹی،کمبل اور کپڑے تقسیم کئے ۔