تلک پر ہنگامہ:ہمارا مقصد اسکول میں صرف تعلیم کا ماحول فراہم کرنا ہے :ٹیچر
تلک لگا کر اسکول آنے والے طلبہ کومنع کرنے کے بعد ہوئے ہنگامہ کے بعد ٹیچر پدما سسودیا نے کہا کہ تھپڑ مارنے کی بات جھوٹ،ہمار ا مقصد بچے اسکول یونیفارم میں ہی اسکول آئیں
نئی دہلی،11جولائی:۔
مدھیہ پردیش میں گزشتہ ماہ گنگا جمنا اسکول میں ہندو طالبات کی تصویر اسکارف پہنے وائرل ہوئی جسکے بعد ہندوتو تنظیموں نے بے بنیاد الزام لگا کر اسکول کو بند کرا دیا ۔ہزاروں بچوں کا مستقبل تباہ ہو رہا ہے ۔مدھیہ پردیش سے ہی ایک اسکول میں نیا تنازعہ سامنے آیا ہے جس میں بچوں کو تلک لگا کر اسکول آنے سے روک دیا گیا ۔جس پر بچوں کے والدین اور سرپرستوں نے ہنگامہ کیا اور بچوں کو مارنے پیٹنے کے علاوہ اسکول اور اساتذہ پر ہندو مخالف ہونے کا الزام عائد کیا۔اس ہنگامہ آرائی کے بعد اسکول کی ملزمہ ٹیچر پدما سسودیا کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے جس میں انہوں نے اس پورے واقعہ کی وضاحت کی ہے اور اپنے تعلیمی موقف کو بھی بیان کیا ہے ۔
ٹیچر سسودیا کا کہنا ہے کہ بچوں کو ٹیکا لگا کر آنے سے منع ضرور کیا ہے لیکن بچوں کو تھپڑ مارنے کی بات سراسر جھوٹ اور بے بنیاد ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ ہمارا مقصد ہے کہ اسکول میں بچوں کی تعلیم پر توجہ دی جائے ۔انہوں نے کہا کہ میں 20 سال سے تدریس سے وابستہ ہوں ،میں نے جو تعلیم حاصل کی ہے وہ دھرم نرپیکچھ(سیکولر ) کی تعلیم حاصل کی ہے۔ہمارا ملک بھی سیکولر ہے ۔انہوں نے بتایا کہ ہمارے اسکول میں تمام مذاہب کے بچے پڑھتے ہیں اور ہمارا اصول ہے کہ اسکول میں صرف اور صرف تعلیم ہو۔ہماری کوشش ہوتی ہے کہ اسکول میں ایک ایسا ماحول ہو جو صرف تعلیم کا ماحول ہو۔آج بچے ٹیکہ لگا کر آ رہے ہیں کل کچھ اور لگا کر آئیں گے ۔بچے صرف اسکول یونیفارم میں ہی آئیں۔بچوں کے والدین نے میرے اس جذبے کو کچھ اور سمجھ لیا ان کو ایسا لگا کہ ہم سناتن مخالف ہیں ،یہ بہت غلط بات ہے میں خود سناتنی ہندو ہوں ۔لیکن میں نے کبھی بھی اسکول میں کٹر ہندوتو کا مظاہرہ نہیں کیا۔ میں نے بچوں کو ہمیشہ سکھایا کہ ہمارا ملک سب سے بڑا ہے اور انسانیت سب سے بڑا مذہب ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تھپڑ مارنے کی بات جھوٹی ہے میں نے انہیں سمجھایا تھا۔اس معاملے پر جو ہنگامہ کر رہے ہیں یہ بہت غلط ہے ،اس معاملے کو غلط سمت میں لے جانے کی کوشش کر رہے ہیں جس سے کوئی بھلا تو ہو ہی نہیں سکتا۔
واضح رہے کہ یہ معاملہ گزشتہ روز ہفتہ کو پیش آیا تھا ۔یہ پورا معاملہ اندور کے دھر روڈ پر واقع بال وگیان شیشو وہار ہائر سیکنڈری اسکول کا ہے جہاں تقریباً 6-7 طلبہ تلک لگا کر اسکول پہنچے تھے۔ الزام ہے کہ جیسے ہی ٹیچر پدما سسودیا کی نظر ان طلبہ پر پڑی، انہوں نے سب سے پہلے تلک لگاکر آنے والے بچوں کو تھپڑ مارا اور ایک بچے کو اسکول سے باہر نکال دیا۔ جیسے ہی یہ ہنگامہ شروع ہوا، بچے اپنے رشتہ داروں کے پاس پہنچے اور پورے معاملے کی شکایت کی۔
والدین کے ہنگامہ کے بعد اس معاملے میں اسکول کے پرنسپل نے کہا کہ تلک لگانے پر کوئی پابندی نہیں ہے، لیکن ہم اسکول میں مذہب کو فروغ نہیں دینا چاہتے۔ دوسری جانب بچوں کے لواحقین کا کہنا تھا کہ بچے صبح اسکول جانے سے پہلے مندر جاتے ہیں اور پھر سیدھے اسکول آتے ہیں۔ اس لیے اس کے سر پر مندر کا تلک ہے۔ اس معاملے میں پرنسپل نے کہا کہ کلکٹر کے حکم کے مطابق ہی ہم فیصلہ کریں گے۔