تلنگانہ میں تبلیغی جماعت کے اجتماع کی اجازت پر بی جے پی چراغ پا،اجازت منسوخ کرنے کا مطالبہ
نئی دہلی ،22دسمبر :۔
تلنگانہ میں تبلیغی جماعت کا آئندہ جنوری میں دو دنوں کا اجتماع ہونے جا رہا ہے جس کو لے کر بی جے پی ناراض ہے اور ریونٹ ریڈی حکومت کے ذریعہ اجتماع کی اجازت دینے پر سخت اعتراض کر رہی ہے ۔
مسلم میرر کی رپورٹ کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے تلنگانہ کی ریاستی حکومت کے تبلیغی جماعت کو 6 سے 8 جنوری تک وقار آباد ضلع میں ایک اسلامی اجتماع منعقد کرنے کی اجازت دینے کے فیصلے پر تنقید کی ہے۔بی جے پی نے تلنگانہ حکومت کی جانب سے مختص کئے گئے فنڈ پر بھی سوال اٹھائے ہیں۔
بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری اور کریم نگر کے رکن پارلیمنٹ بندی سنجے کمار کی قیادت میں بھگوا پارٹی نے نہ صرف اس تقریب پر بلکہ ضروری انفراسٹرکچر کے لیے 2.40 کروڑ روپے سے زیادہ مختص کرنے پر بھی اعتراض کیا۔
رپورٹ کے مطابق کمار نے ایک پریس بیان میں تبلیغی جماعت پر ” جبراً تبدیلی مذہب کے ساتھ ساتھ دہشت گردانہ سرگرمیوں” میں ملوث ہونے کا الزام لگاتے ہوئے اجازت کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے وزیر اعلیٰ اے ریونت ریڈی پر زور دیا کہ وہ اجازت دینے کے ذمہ دار عہدیداروں کے خلاف کارروائی کریں اور سوال کیا کہ کیا انٹیلی جنس اور پولیس نے چیف منسٹر کو تنظیم کی مبینہ "خطرناک” سرگرمیوں کے بارے میں مطلع کیا تھا۔
بی جے پی رہنما نے تبلیغی جماعت کے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کئے ۔مسلمانوں کے تعلق سے بی جے پی حامیوں کے اندر پھیلائی گئی نفرت سے متاثر الزامات لگائے گئے ۔انہوں نے کہا کہ تبلیغی جماعت پر کئی اسلامی ممالک میں بھی پابندی عائد کی گئی ہے ۔ یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ ان ممالک نے اراکین کو مذہبی مقامات پر جانے سے روک دیا اور اپنے شہریوں کو تنظیم کی سرگرمیوں میں حصہ لینے سے منع کیا۔ کمار نے اس غیر ثابت شدہ الزام کا بھی ذکر کیا کہ تبلیغی جماعت جنوری 2020 میں وبائی مرض کے پھیلنے کے دوران COVID کو پھیلانے کی ذمہ دار تھی۔ کمار نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے اجازت واپس نہیں لی تو سنگین نتائج ہوں گے۔