تلنگانہ :آصف آباد میں فرقہ وارانہ تشدد ،مساجد اور مسلمانوں کی دکانوں پر مشتعل ہجوم کا حملہ

قبائلی لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کے خلاف احتجاج کر رہے 2000 سے زائد شدت پسندوں کے ہجوم نے مسلم بستی پر حملہ کر دیا ہے ،دکانوں مکانوں اورمساجد میں توڑ پھوڑ کی او رآگ لگا دی

نئی دہلی،04 ستمبر :

تلنگانہ کے  آصف آباد ضلع کے جینور منڈل میں بدھ کے روزفرقہ وارانہ تشدد کے دوران  2000  سے زائد مشتعل ہجوم نے مسلمانوں کی مساجد ،دکانوں اور مکانوں پر حملہ کر دیا ،مساجد میں توڑ پھوڑ کی ،دکانوں   کو لوٹ لیا اور باہر کھڑی گاڑیوں کو آگ کے حوالے کر دیا ۔اس دوران پولیس دنگائیوں کو روکنے میں نا کام رہی ۔ رپورٹ کے مطابق  ضلع میں ایک آٹو رکشہ ڈرائیور کے ذریعہ ایک  قبائلی خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی کے معاملے  میں کارروائی کے لئے احتجاج  فرقہ وارانہ تشدد میں تبدیل ہو گیا۔

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی چند ویڈیوز میں، ایک ہجوم کو بازار میں دکانوں کو آزادانہ طور پر نشانہ بناتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے اور ضلع آصف آباد کے اس حصے میں کہیں بھی قانون نافذ کرنے والے مقامی اہلکار نظر نہیں آرہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ مسلم کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے ایک آٹو رکشہ ڈرائیور نے گزشتہ ہفتے قبائلی گروپ سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی کی تھی۔

اس واقعے کے خلاف  بدھ  کو بند کی کال دی گئی تھی۔ آخر کار، 2000 کا ایک ہجوم گاؤں میں داخل ہوا اور آصف آباد ضلع کے جینور میں مسلمانوں  کی املاک پر حملہ کرنا شروع کر دیا۔مقامی لوگوں نے مبینہ طور پر کچھ مقامی دائیں بازو کی تنظیم کے رہنماؤں کی حمایت کی ہے جس کی وجہ سے یہ تشدد ہوا۔ اطلاع ملتے ہی آصف آباد پولیس موقع پر پہنچ گئی لیکن لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہونے کی وجہ سے حملوں کو روکنے کے لیے کچھ نہ کر سکی۔

مقامی پولیس کی مدد کے لیے پڑوسی منڈلوں اور ہیڈکوارٹر سے کمک موقع پر پہنچائی گئی۔ آصف آباد اور ریاست کے سینئر پولیس اہلکار پولیس بندو بست کی نگرانی کے لیے تشدد سے متاثرہ علاقوں  میں امن کے قیام کی کوششوں میں مصروف ہیں ۔دریں اثنااے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسد الدین اویسی نے بھی امن کی اپیل کی اور کہا کہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے۔