تلنگانہ:معمولی کہا سنی کے بعد شدت پسندوں کا مسلم نوجوان پر حملہ ،جے شری رام کا لگایا نعرہ
سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل،پولیس نے کارروائی کے نام پر متاثرہ مسلم نوجوان کو ہی کیا گرفتار،بچانے آئی ماں اور متاثرہ کی حاملہ بہن بھی زخمی
نئی دہلی،25مئی:۔
ملک بھر میں ہندو شدت پسند تنظیموں کے ذریعہ مسلمانوں کے خلاف نفرت کا زہر پھیل چکا ہے ۔جس کا نتیجہ آئے دن نظر آرہا ہے ۔کہیں مسلم راہگیروں کو روک شدت پسندوں کے ذریعہ زدو کوب کیا جا رہا ہے تو کہیں معمولی بات پر شدت پسند ہندوؤں کی بھیڑ مسلمانوں پر حملہ آور ہو جاتی ہے ۔ تازہ معاملہ تلنگانہ ریاست کا ہے جہاں ایک مسلم ہوٹل کے چلانے والے نوجوان پر ہندو شدت پسندوں کی بھیڑ نے بے رحمی سے حملہ کر دیا۔اس دوران افسوسناک بات یہ ہے کہ متاثرہ نوجوان کی بہن اور ماں بھی موجود تھی۔
تفصیلات کے مطابق معاملہ تلنگانہ کے نرساپور کا ہے، گیس سلنڈر لانے والے ڈرائیور لنگم کے ساتھ مسلم ہوٹل کے مالک خواجہ معین الدین نامی نوجوان کی کہا سنی ہو گئی ۔مگر معاملہ اس وقت سنگین ہو گیا جب تنازعہ کےد رمیان مقامی بی جے پی کونسلر اور ہندو تنظیم کے لوگ ڈرائیور کی حمایت میں نکل آئے اور مسلم نوجوان پر حملہ کر دیا۔ ہوٹل کےسامنے بیچ سڑک پر گھیر کر شدت پسندوں نے جے شری رام کا نعرہ لگاتے ہوئے زدو کوب کیا ۔افسوسناک بات یہ ہے کہ اس دوران متاثرہ نوجوان کی ماں اور اس کی حاملہ بہن بیچ بچاؤ کرنے آئی اور مسلسل وہ حملہ آوروں کو روکنے کی کوشش کر رہی ہیں لیکن شدت پسند جے شری رام کا نعرہ لگاتے ہوئے مسلسل خواجہ معین الدین کو زدو کوب کر رہے ہیں۔بتایا جا رہا ہے کہ اس حملے کے دوران متاثرہ کی حاملہ بہن کا بچہ پیٹ میں ہی مر گیا ۔
سوشل میڈیا پر اس پورے واقعہ کا ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بھیڑ کس طریقے سے گھیر کر مسلم نوجوان کو زدو کوب کر رہی ہے اور اس دوران اس کی ماں اور حاملہ بہن حملہ آوروں کے سامنے گڑگڑا کر چھوڑنے کی فریاد کر رہی ہیں ۔سوشل میڈیا پر اس تعلق سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ پولیس نے اس پورے واقعہ پر کارروائی کرتے ہوئے شدت پسند حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے الٹا متاثرہ نوجوان معین الدین کو ہی گرفتار کر لیا ہے ۔
سوشل میڈیا پر اس واقعہ پر متعدد صارفین نے اپنے رد عمل کا اظہار کیا ہے ۔انہوں نے تلنگانہ کی سیکولر حکومت پر سوال کھڑے کرتے ہوئے کہا کہ پھر بی جے پی حکومت والی ریاست اور سیکولر کہنے والی ریاستوں میں کیا فرق ہے ؟دونوں جگہوں پر اس طرح کے واقعات اب عام بات ہو گئے ہیں۔