تقسیم اسناد تقریب کے دوران اشوکا یونیورسٹی کے طلبا کا فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی
طلبا نے تقریب کے دوران فلسطین کی روایتی پوشاک میں کیا مارچ،نسل کشی بند کرنے کی اپیل ،ویڈیو وائرل
نئی دہلی ،یکم جولائی :۔
غزہ میں اسرائیل کی جانب سے جاری فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف پوری دنیا میں آواز بلند ہو رہی ہے۔ خاص طور پر طلبا برادری نے اپنی سطح پر اس ظلم زیادتی کے خلاف اپنی آواز بلند کی ہے۔یوروپ اور امریکہ کی یونیور سٹیوں میں طلبا ایک لمبے عرصے سے مختلف طریقوں سے جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے اسرائیل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں ۔ اب ملک میں بھی متعدد یونیور سٹی کے طلبا نے مختل طریقوں سے مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔ تازہ معاملہ سونی پت کے راجیو گاندھی ایجوکیشن سٹی میں اشوکا یونیورسٹی کا ہے جہاں طلبہ فلسطین کی حمایت کے لیے سرخیوں میں آگئے ہیں۔ کانووکیشن کی تقریب کے دوران روایتی فلسطینی ملبوسات میں طلباء کی اجتماع گاہ میں مارچ کرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ اس ویڈیو میں طلباء فلسطین کو آزاد کرانے کے بینرز اٹھائے ہوئے نظر آئے۔ یونیورسٹی کے طلباء نے معاملے کے حوالے سے میڈیا سے دوری بنائے رکھی۔ مین گیٹ پر داخلے پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ اشوکا یونیورسٹی انتظامیہ اس معاملے میں کچھ کہنے کو تیار نہیں ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں اشوکا یونیورسٹی کے طلباء بھی اپنی حالیہ گریجویشن تقریب کے دوران فلسطین کی حمایت میں پلے کارڈز دکھا رہے ہیں۔ اس کلپ میں اشوکا یونیورسٹی کے طلباء کو "آزاد فلسطین” اور "نسل کشی بند کرو” کے پلے کارڈز دکھاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ مبینہ واقعہ 24 مئی کو منعقدہ گریجویشن تقریب کے دوران پیش آیا۔اب سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد طلبا کا فلسطینیوں کے حق میں حمایت موضوع بحث بنی ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ اشوکا یونیور سٹی میں ایسا پہلی بار نہیں ہو رہا ہے جہاں طلبا نے مظلوموں کی آواز بلند کی ہو اور ظالموں کے خلاف نعر ے بلند کئے ہوں اس سے قبل اشوکا یونیور سٹی اس وقت بھی سرخیوں میں تھی جب طلبا نے ایک پروگرام کے دوران براہمن واد اور بنیا واد کے خلاف نعرہ لگایا تھا۔دائیں بازو کی شدت پسند تنظیموں کی نگاہ میں اشوکا یونیور سٹی ہمیشہ کھٹکتی رہی ہے۔فلسطین کی حمایت کرنے پر ایک بار پھر تنقیدوں کی زد میں ہے۔