تعلیمی ادارے بند رکھنے سے بھارت کو بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا: عالمی بینک

ورلڈ بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خراب پیداواریت سے مستقبل کی آمدنی پر اثر پڑے گا

عالمی بینک کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کووڈ19 وبا کے تناظر میں تعلیمی اداروں کو بند رکھے جانے سے بھارت کو مستقبل میں 4200 کھرب ڈالر سے 6000 کھرب ڈالر کے درمیان آمدنی کا خسارہ جھیلنا پڑے گا کیوں کہ طلبا کی سیکھنے کی شرح کم ہونے کا اثر ان کی مستقبل کی پیداواریت پر پڑے گا۔

رپورٹ میں جنوبی ایشیا میں 55 لاکھ طلبا کے اسکول چھوڑنے نیز اسکولوں میں تعلیم جاری رکھنے والے طلبا کی سطح آموزش میں کمی آنے سے جنوبی ایشیا میں مستقبل کی آمدنی اور مجموعی گھریلو پیداوار میں 6220 کھرب ڈالر کے خسارے کا انتباہ دیا گیا ہے۔

یہ خسارہ طلبا کی موجودہ نسل میں اسکولوں اور تعلیمی اداروں کو بند کیے جانے کی وجہ سے پیداواریت میں کمی واقع ہونے سے 8800 کھرب ڈالر تک جاسکتا ہے۔

دور رس اثرات

عالمی بینک نے کہا ہے جنوبی ایشیائی ممالک بنیادی و ثانوی تعلیم پر سالانہ صرف 4000 کھرب ڈالرصرف کرتے ہیں، چنانچہ اقتصادی پیداوار کا مجموعی خسارہ اس سے بہت زیادہ ہوگا۔ عالمی بینک نے اپنی تازہ ترین جنوبی ایشیائی رپورٹ Beaten or broken: Informality and Covid-19 میں کہا ہے کہ "اگرچہ خطے میں سب سے زیادہ خسارہ بھارت کا ہوگا، تاہم تمام ممالک کو ان کی مجموعی گھریلو پیداوار میں خسارے کا سامنا کرنا پڑے گا۔ جنوبی ایشیا میں ہر بچے کو مارکیٹ میں اترنے کے بعد اس کی تاعمر کمائی میں اوسطاً 4400 ڈالر کا نقصان ہوگا، جو ان کی مجموعی کمائی کا 5 فیصد ہوگا۔”

رپورٹ نے کاروباروں، صارفی پیٹرن اور غریبوں اور شہروں میں تارکین وطن اور مزدوروں کے سماجی مصائب کے ظاہری اثرات کے ساتھ لاک ڈاؤن کے دور رس اثرات کا بھی جائزہ لیا ہے۔

فاصلاتی تعلیم کی دشواریاں

عالمی بینک نے کہا ہے کہ بچے پانچ ماہ سے اسکولوں سے دور ہیں، جس کی وجہ سے وہ نہ صرف نئی چیزیں نہیں سیکھ رہے ہیں بلکہ پہلے سے سیکھی ہوئی باتیں بھی بھول رہے ہیں۔ بینک نے مزید کہا کہ اس حقیقت کے باوجود کہ بعض حکومتوں نے بچوں کے اسکولوں سے غیرحاضر رہنے کے اثرات کو کم کرنے کے لیے قابل قدر کام کیا ہے، تب بھی فاصلاتی تعلیم کے ذریعے بچوں کو جوڑنا چیلنج سے بھرپور ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ تربیت، اسکولنگ اور دیگر تعلیمی سرگرمیوں میں رکاوٹ وہ بھی ایسے وقت میں جب کہ آمدنیوں میں شدید کمی واقع ہوئی ہے، پابندیاں ہٹائے جانے کے بعد بھی طویل مدت میں انسانی سرمائے اور محنت کی پیداواریت میں تخفیف کا باعث بنے گی۔