تشدد اور نفرت سے نہیں محبت، احترام اور بھائی چارہ سے حل نکل سکتا ہے
تشدد زدہ منی پور کا دورہ کرنے کے بعد راہل گاندھی کا رد عمل
نئی دہلی ،08 جولائی :۔
لوک سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر راہل گاندھی 18ویں لوک سبھا کی کارروائی کے آغاز سے ہی سر گرم ہیں ۔ایوان میں انہوں نے بی جے پی اور دیگر نفرت پھیلانے والوں پر جم کر حملہ کیا ۔اب زمین پر بھی مسلسل سر گرم ہیں ۔آج منی پور پہنچے اور پہلے تشدد متاثرین سے ملاقات کی، پھر منی پور کی گورنر انوسوئیا اوئیکے کے ساتھ میٹنگ کر موجودہ حالات پر تبادلہ خیال کیا۔ بعد ازاں ایک پریس کانفرنس میں راہل گاندھی نے پی ایم مودی پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا کہ جو کچھ منی پور میں ہو رہا ہے، ویسا انھوں نے ملک میں کہیں نہیں دیکھا۔
راہل گاندھی نے نامہ نگاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں تیسری بار منی پور آیا ہوں۔ میں نے سوچا تھا کہ زمین پر حالات کافی بہتر ہوئے ہوں گے، لیکن افسوس کی بات ہے کہ مجھے کچھ بھی بہتری نہیں دکھائی دی۔ میں راحتی کیمپ میں لوگوں سے ملا، ان کے دل کی باتیں سنیں، ان کا درد دیکھا اور سمجھا۔ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ تشدد اور نفرت سے کوئی راستہ نہیں نکلے گا۔ محبت، احترام اور بھائی چارہ سے حل نکل سکتا ہے۔‘‘
کانگریس رکن پارلیمنٹ نے گورنر انوسوئیا اوئیکے سے ملاقات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم نے گورنر سے بات کی اور انھیں بتایا کہ کانگریس پارٹی سے جو بھی بن پڑے گا، ہم کریں گے۔ میں وزیر اعظم سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ منی پور آ کر یہاں جو کچھ ہو رہا ہے، اسے سمجھنے کی کوشش کریں۔ یہاں کے لوگوں کے درد کو سنیں اور سمجھیں۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’پورا ملک چاہتا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی منی پور آ کر عوام کی بات سنیں تاکہ لوگوں کو ایک بھروسہ ملے۔‘‘
راہل گاندھی نے میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’’میں نے متاثرین سے بات کی، یہ وقت امن کا مطالبہ کر رہا ہے۔ میں منی پور کے لوگوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ میں آپ کے بھائی کی طرح آیا ہوں۔ یہاں امن کے لیے جو ضروری ہوگا وہ کرنے کو تیار ہوں۔ میں اس معاملے پر سیاست نہیں کرنا چاہتا، تشدد کسی بھی چیز کا حل نہیں ہے۔‘‘