ترنمول  رکن پارلیمنٹ  شتروگھن سنہا نے اتراکھنڈ میں یکساں سول کوڈ کی تعریف کی

 ٹی ایم سی رہنما نے مرکزی حکومت سے کل جماعتی میٹنگ میں  بلا کر ملک بھر میں نفاذ پرغور و خوض کی اپیل کی

نئی دہلی ،05 فروری :۔

ملک میں یکساں سول کوڈ کے نفاذ کی مسلمان بڑے پیمانے پر احتجاج کر رہے ہیں  اور مسلمانوں کو بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں سے تو کوئی توقع نہیں ہے مگر غیر بی جے پی والی ریاستوں کی حکومت سے مسلمان امید رکھتے ہیں کہ وہ اس سلسلے میں مسلمانوں کے جذبات کا احترام کریں گی ۔ مگر حالیہ دنوں میں وقف بورڈ ترمیمی بل پر نتیش حکومت کی جانب سے جو تجربہ ملا ہے اس سے یہ اندازہ ہو رہا ہے کہ تمام حکومتیں اب نرم ہندوتو کی جانب بڑھ رہی ہیں ۔ٹی ایم سی کے رہنما اور سابق ادا کارہ شتروگھن سنہا نے بھی متنازعہ یو سی سی قانون پر ایسا بیان دیا ہے جس سے ٹی ایم سی اور ممتا پر بھروسہ رکھنے والے مسلمانوں کو  جھٹکا لگا ہے۔تجربہ کار اداکار اور ترنمول کانگریس کے ایم پی شتروگھن سنہا نے اتراکھنڈ میں یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کے نفاذ کی تعریف کی ہے، اسے ایک "قابل ستائش” قدم قرار دیا ہے لیکن اس سلسلے میں انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اس کے ملک گیر نفاذ کو چیلنجز درپیش ہیں۔

پارلیمنٹ کے باہر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے سنہا نے ملک بھر میں یکساں قانون کے نفاذ میں تضادات کو اجاگر کیا۔ کھانے کی پابندیوں کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے نشاندہی کی کہ گائے کے گوشت اور نان ویجیٹیرین کھانے پر پابندی کس طرح خطے کے لحاظ سے مختلف ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کے کئی حصوں میں گائے کے گوشت پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ میرا ماننا ہے کہ صرف گائے کا گوشت ہی نہیں بلکہ تمام نان ویجیٹیرین کھانے پر پابندی ہونی چاہیے۔ تاہم، شمال مشرقی جیسے کچھ مقامات پر، یہ اب بھی قانونی ہے۔ واہ کھاو تو سواد، پر ہمارے شمالی ہندوستان میں کھاو تو  خراب (وہاں کھانا ٹھیک ہے، لیکن یہاں ایک مسئلہ ہے)،‘‘

یو سی سی کی حمایت کرتے ہوئے، سنہا نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اسے ملک بھر میں نافذ کرنے سے پہلے تفصیلات پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ایک آل پارٹی میٹنگ کرے۔یو سی سی کو انتخابی یا ووٹ بینک کی حکمت عملی کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔ اس کا مسودہ معاشرے کے تمام طبقوں کے ساتھ احتیاط سے تیار کیا جانا چاہئے ۔

واضح رہے کہ اتراکھنڈ میں یو سی سی27 جنوری کو نافذ کیا گیا ہے، اتراکھنڈ آزادی کے بعد UCC کو نافذ کرنے والی پہلی ریاست بن گئی۔ قانون شادی اور لیو ان ریلیشن شپ رجسٹریشن کو لازمی قرار دیتا ہے، بیٹوں اور بیٹیوں کو جائیداد کے مساوی حقوق دیتا ہے، اور طلاق کے لیے مساوی بنیاد فراہم کرتا ہے۔ پشکر دھامی کی قیادت والی بی جے پی حکومت نے شادی، طلاق اور وراثت کے اندراج کے لیے ایک آن لائن پورٹل بھی متعارف کرایا ہے۔اترا کھنڈ کے بعد اب گجرات حکومت  بی جے پی کے کلیدی وعدوں میں سے ایک کو آگے بڑھاتے ہوئے  یکساں سول کوڈ کو متعارف کرانے پر غور کر رہی ہے۔