تاریخی چاندنی چوک میں بلڈوزر کارروائی پر سپریم کورٹ نے روک لگائی،  رپورٹ طلب

نئی دہلی ،14 مئی :۔

سپریم کورٹ نے دہلی کے چاندنی چوک کے فتح پوری علاقے میں موجود رہائشی اور کاروباری املاک پر بلڈوزر کارروائی پر روک لگا دی ہے۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ نے ایم سی ڈی کو پھٹکار بھی لگائی۔ جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس این کوٹیشور سنگھ کی بنچ نے علاقے کی تصویروں کی جانچ کی اور تجارتی احاطوں کی تعمیر کو روکنے میں ناکام ہونے کے لیے ایم سی ڈی پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا۔

عدالت عظمیٰ نے ایم سی ڈی کو سبھی تفصیلات کے ساتھ اسٹیٹس رپورٹ داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ بنچ نے واضح کیا کہ ایسا نہیں کیے جانے پر توہین کی کارروائی کی جائے گی۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ ایسا نہیں کرنے پر نتیجہ نکلے گا کہ ایم سی ڈی کے افسروں کی بلڈروں کے ساتھ ملی بھگت ہے۔

اس کے ساتھ ہی عدالت عظمیٰ نے رہائشی عمارتوں پر بلڈوزر کارروائی اور تجارتی احاطوں کی تعمیر اور ان میں تبدیلی پر روک لگا دی۔ ایم سی ڈی کی بات رکھنے کے لیے پیش ہوئے وکیل نے کہا کہ عدالت کے حکم کی تعمیل میں ایک ٹیم نے علاقے کا دورہ کیا اور پورے احاطہ اور آس پاس کے علاقوں کا جائزہ کرکے رپورٹ پیش کی۔

ایم سی ڈی کے وکیل نے کہا کہ چھٹیوں کی وجہ سے رپورٹ ریکارڈ میں نہیں رکھی جا سکی۔ ایم سی ڈی کے وکیل نے یقین دہانی کرائی کہ سبھی ناجائز تعمیرات ہٹا دیئے گئے ہیں۔ عدالت ایک عرضی دہندہ کی عرضی پر سماعت کر رہی تھی جس نے دعویٰ کیا تھا کہ مبینہ طور پر میونسپل کارپوریشن کے افسروں کی ملی بھگت سے علاقے میں غیر قانونی تعمیر کا کام چل رہا ہے۔

سپریم کورٹ نے معاملے کی اگلی سماعت کے لیے 23 مئی کی تاریخ طے کی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے 17 فروری کو دہلی کے مصروف ترین چاندنی چوک علاقے میں مبینہ غیر قانونی تعمیر اور اسے روکنے میں ایم سی ڈی کی ناکامی کی سی بی آئی سے جانچ کرانے کا حکم دینے پر غور کیا تھا۔