تاج محل کی خستہ ہوتی حالت:انتظامیہ کی لاپروائی یا سازش؟
بین الاقوامی سطح پر سیاحت کیلئے معروف تاج محل کے مرکزی گنبد سے پانی کا ٹپکنا اور خود رو پودے کے اگنے کا ویڈیو وائرل،اے ایس آئی انتظامیہ پر اٹھے سوال
نئی دہلی ،18 ستمبر :۔
بین الاقوامی سطح پر سیاحت کے لئے دنیا بھر میں معروف اور ہندوستان کی شان تاج محل آئے دن مختلف موضوعات کی وجہ سےحالیہ دنوں میں سرخیوں میں رہاہے۔کبھی ہندو تونواز تنظیمیں اسے ’تیجو محالیہ‘مندر کے نام پر پوجا کرنے اور نئے تنازعہ کو ہوا دیتی ہیں تو کبھی بعض شر پسند عناصر پوجا کرنے کی ضد کرتے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ تاج محل کی صورتحال پر سب کی نظر رہتی ہے۔ مگر حالیہ دنوں میں ایک غیر معمولی صورتحال سے محبت کی علامت تاج محل دو چار ہو گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق عمارت کے مرکزی گنبد پر ایک پودا اُگ آیا، جس کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئیں۔ تاج محل کی خوبصورتی اور تاریخی اہمیت کی وجہ سے تو لوگوں نے اس واقعے پر تشویش کا اظہار کیا ہے مگر تاج محل کو لے کر ہندوتو تنظیموں کےتنازعہ کی وجہ سے بھی ایک دوسرے زاویہ سے تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز آگرہ میں زبر دست بارش ہوئی جس کے بعد تاج محل کے احاطے میں واقع پارک میں پانی جمع ہو گیا ،اس کے علاوہ تاج محل کے مرکزی گنبد سے پانی ٹپکنے کی بھی اطلاع آئی ۔ دریں اثنا مرکزی گنبد پر ایک خود رو پودا بھی اگنے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوا،یہی نہیں تاج محل کے احاطے میں جھاڑیوں میں کچھ لوگوں کے ذریعہ پیشاب کئے جانے کا بھی معاملہ سامنے آیا ہے۔ جس کے بعد لوگوں نے اے ایس آئی اور مینجمنٹ کمیٹی پر سوال اٹھائے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ اتنی نگرانی اور دیکھ بھال کے باوجود تاج محل کی عمارت خستہ حالی کا شکار کیسے ہو گئی ؟ اس خستہ حالی کا ذمہ دار کون ہے،یوپی حکومت یا اے ایس آئی کے اہلکار تاج محل کا بہتر طریقے سے دیکھ بھال نہیں کر رہے ہیں ۔کچھ لوگوں نے سوال اٹھایا کہ کہیں یہ انتظامیہ کی سازش تو نہیں ہے کہ تاج محل کی عمارت کو دھیرے دھیرے خستہ کر دیا جائے؟ہندوتو تنظیموں کی جانب سے جس طرح تاج محل کو لے کر سوال ٹھائے جاتے رہے ہیں اور اسے تیجو محالیہ مندر یا شیو کا مندر ہونے کا دعویٰ کر کے تاج محل کو توڑنے کی دھمکیا دی جاتی رہی ہیں اس سے لوگ تاج محل کے وجود کو لے کر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں اور تاج محل کی عمارت کی خستہ حالی کو ایک سازش کے طور پر دیکھ رہے ہیں ۔
حالانکہ معاملہ سامنے آنے کے بعد محکمہ آثار قدیمہ (اے ایس آئی) نے فوری طور پر اس معاملے کا نوٹس لیا اور ایک ٹیم موقع پر روانہ کی۔ اے ایس آئی کے ماہرین نے عمارت کے گنبد پر اُگے پودے کو احتیاط سے ہٹایا اور اس کے بعد عمارت کی مکمل جانچ پڑتال کی گئی تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ کوئی اور نقصان نہ ہو۔
رپورٹ کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ اس قسم کے پودے عمارتوں کے دراڑوں یا نمی والے حصوں میں، خاص طور پر مانسون کے موسم کے بعد اگ جاتے ہیں۔ تاج محل کے گنبد پر اُگے پودے کے بارے میں بتایا گیا کہ یہ موسمی حالات کی وجہ سے ہوا اور فوری طور پر اسے ہٹا دیا گیا تاکہ عمارت کو کسی بھی مزید نقصان سے بچایا جا سکے۔
اے ایس آئی کے ایک ترجمان نے وضاحت کی کہ تاج محل سمیت دیگر تاریخی عمارتوں کی باقاعدہ نگرانی کی جاتی ہے اور کسی بھی قسم کی قدرتی تبدیلیوں پر فوری کارروائی کی جاتی ہے۔ پودے اُگنے کے واقعات کبھی کبھار پیش آتے ہیں، خاص طور پر ایسے موسمی حالات میں جب نمی زیادہ ہوتی ہے اور مٹی کے ذرات عمارتوں کی سطح پر جمع ہو جاتے ہیں۔
اے ایس آئی کے ذمہ داران نے مزید دعویٰ کیا کہ تاج محل کی دیکھ بھال کے لیے سخت پروٹوکول موجود ہے اور عمارت کی باقاعدہ صفائی اور مرمت کی جاتی ہے۔ اس واقعے کے بعد اے ایس آئی نے عمارت کی حالت کا مکمل جائزہ لیا اور مزید احتیاطی تدابیر اپنانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات نہ ہوں۔