بی جے پی وقف بورڈ کے بارے میں جھوٹ پھیلا رہی ہے

تمل ناڈو وقف بورڈ کے چیئرمین نواس کانی نے نئے بل کو وقف املاک کے لئے خطرناک قرار دیا ہے

نئی دہلی ،چنئی،07 اپریل:۔

صدر جمہوریہ کے دستخط کے بعد اب وقف قانون بن چکا ہے مگر اس قانون پر متعدد اداروں اور شخصیات کی جانب سے تنقیدوں کا سلسلہ جاری ہے۔اس قانون کے خلاف جہاں متعدد تنظیموں نے سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے وہیں مسلم تنظیموں نے سڑکوں پر احتجاج کا بھی اعلان کیا ہے۔ دریں اثنا تمل ناڈو وقف بورڈ کے چیئر مین اور رکن پارلیمنٹ    نواس کانی نے کہا کہ نئے وقف (ترمیمی)  قانون کا مقصد وقف املاک پر قبضہ کرنا اور وقف بورڈ کو مالی طور پر کمزور کرنا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس بل سے ملک بھر میں وقف املاک کو شدید خطرہ لاحق ہے، جس کا سب سے زیادہ نقصان شمالی ریاستوں کو ہو سکتا ہے۔

تمل ناڈو وقف بورڈ کے دفتر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بی جے پی پر وقف بورڈ اور ان کے کام کاج کے بارے میں جھوٹ پھیلانے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی زیرقیادت مرکزی حکومت عوام کو وقف آپریشن کے بارے میں غلط معلومات دے رہی ہے۔

نواسکانی نے زور دیا کہ وقف ادارے دوسروں کی زمینوں پر قبضہ نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی لیڈر صرف بل کے دفاع کے لیے حقائق کو غلط انداز میں پیش کر رہے ہیں۔

وسیع پیمانے پر تجاوزات کا تذکرہ کرتے ہوئے  انہوں نے پوچھا، "جب ہماری اپنی بہت سی جائیدادوں پر تجاوزات ہیں تو وقف نجی زمین کیوں لیں گے؟ ہمارے پاس جو کچھ ہے اسے تیار کرنے کے لیے ہمارے پاس فنڈز کی کمی ہے۔  انہوں نے کہا کہ تمل ناڈو میں 1.27 لاکھ وقف املاک میں سے تقریباً 30,000 پر تجاوزات ہیں۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ نیا قانون ریاستی بورڈوں میں وقف کی شراکت کو 7فیصد سے کم کر کے 5 فیصدکر دیتا ہے، جبکہ ہر بورڈ کو مرکزی وقف کونسل کو 1فصد دینے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ریاستی بورڈز کے کام کاج کو شدید نقصان پہنچے گا۔انہوں نے کہا کہ تمل ناڈو حکومت بورڈ کو 2.5 کروڑ روپے سالانہ گرانٹ دیتی ہے۔

نواسکانی نے مزید کہا کہ بی جے پی حکومت کے پاس وقف املاک کو ترقی دینے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ  اگر ان کی نیت اچھی تھی تو ان کے ترقیاتی منصوبے کہاں ہیں؟

تروچی میں تروچندرائی اراضی کے معاملے پر، انہوں نے کہا کہ بورڈ نے اصل ریکارڈ میں 389 ایکڑ کو وقف اراضی کے طور پر درج پایا۔ لیکن کئی دہائیوں پہلے کلکٹر نے اسے دوبارہ  سروےکیا اور پٹّے دیئے۔ 2022 کی میٹنگ میں، بورڈ نے گاؤں میں جائیداد کے ہموار رجسٹریشن کی اجازت دینے کے لیے ایک قرارداد منظور کی۔ انہوں نے تصدیق کی کہ بورڈ کا اس زمین پر اب کوئی دعویٰ نہیں ہے۔

انہوں نے دہرایا کہ بل کے تحت شمالی ریاستوں کو بدتر اثرات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ان میں سے زیادہ تر ریاستیں بی جے پی کی حکومت والی ہیں، اور وقف کے بارے میں ان کا نقطہ نظر منفی ہے۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ یوپی کی یوگی حکومت نے بل پاس ہونے کے فوراً بعد اس پر ایک سرکلر جاری کیاہے۔