بی جے پی مرکز میں حکومت کر رہی ہے لیکن ریاستیں ہاتھ سے نکل رہی ہیں
کرناٹک انتخابات میں عوام نے وزیر اعظم سمیت بی جے پی کے سینئر رہنماؤں کو نظر انداز کر دیا
نئی دہلی،16مئی :۔
کرناٹک میں بی جے پی کی شکست کے بعد ملک میں یہ بحث زوروں پر ہے کہ کیا ملک میں اب بھی نریندر مودی کا جادو قائم ہے ۔کیا بی جے پی لہر اب بھی چل رہی ہے ۔میڈیا چینلوں پر بھروسہ کریں تو کرناٹک میں شکست کے باوجود مودی کی مقبولیت میں کوئی کمی نہیں ہوئی ہے اور بی جے پی کی لہر قائم ہے ۔لیکن حقیقی صورت حال اس کے بر عکس ہے ۔اگر ہم ملک کی 29 ریاستوں کا جائزہ لیں تو معلوم ہوگا کہ بی جے پی اور کانگریس کی حکومت کے درمیان زیادہ فرق نہیں ہے ۔ان میں مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کو علیحدہ طور پر دیکھنے کی ضرورت ہے ۔بی جے پی کو 29 میں سے صرف پانچ ریاستوں میں واضح اکثریت حاصل ہے۔باقی دیگر ریاستوں میں بی جے پی اتحادی پارٹیوں کے ساتھ اقتدار پر قائم ہے ۔مجموعی طور پر بی جے پی ملک کی 45 فیصد حصے پر حکومت کر رہی ہے ۔لیکن ان میں سے زیادہ تر ریاستوں میں دل بدل اور خرید و فرخت کے ذریعہ حکومت تشکیل دینے میں کامیاب ہوئی ہے مثلا دو بڑی ریاستیں مدھیہ پردیش اور مہاراشٹر ان دنوں ریاستوں میں بی جے پی نے خرید و فروخت کے ذریعہ حکومت قائم کی ہے ۔اگر ان سب کو چھوڑ دیا جائے تو محض تیس فیصد ہی حصے پر بی جے پی کی حکومت ہے۔
بی جے پی کی سکم میں 0 سیٹیں، میزورم میں 0 سیٹیں، تمل ناڈو میں 0 سیٹیں، آندھرا میں 175 میں سے 4، کیرالہ میں 140 میں سے ایک سیٹ ملی،پنجاب میں 117 میں سے تین سیٹیں ملیں، بنگال میں 294 میں سے 74 سیٹیں، تلنگانہ میں 119 میں سے 5 سیٹیں، دہلی میں 70 میں سے 8 سیٹیں، ا ڈیشہ کو 147 میں سے 10 سیٹیں، ناگالینڈ میں 60 میں سے 12 سیٹیں ملیں۔ بہار میں 243 میں سے 74 سیٹیں ملی ہیں۔ میگھالیہ میں 60 میں سے 2 سیٹیں ملیں، گوا میں 40 میں سے 13 سیٹیں ملیں، ملک بھر کے کل 4139 اسمبلی حلقوں میں سے بی جے پی کے پاس 1516 سیٹیں ہیں ۔
مطلب صاف ہے کہ بی جے پی کے پاس کوئی لہر یا طوفان نہیں ہے ۔کرناٹک انتخابات پر نظر ڈالیں تو بی جے پی کا پورا قبیلہ ناکام ثابت ہو اہے۔تمام سینئر بی جے پی رہنماؤں نے جم کر ریلیاں اور رو ڈ شو کئے مگر ناکامی ہی ہاتھ لگی۔بی جے پی کے سارے ہتھکنڈے فیل ہو گئے ۔کرناٹک میں انتخابی تشہیر کے دوران بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈانے 10 ریلیاں اور 16 روڈ شوکئے۔وزیر داخلہ امت شاہ نے 16 عوامی جلسے کئے اور 15 روڈ شو کئے،وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے 4 عوامی اجلاس میں شرکت کی،مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی 17 عوامی جلسے کئے اور 2 روڈ شو میں حصہ لیا،مرکزی وزیر نتن گڈکری نے3 عوامی جلسےکئے۔مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے 8 عوامی جلسے کئے۔آسام کے وزیر اعلیٰ اور مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کرنے والے ہیمنت بسو شرما نے 15 عوامی جلسے کئے اور ایک روڈ شو میں حصہ لیا۔ یوگی آدتیہ ناتھ نے 9 عوامی جلسے کئے اور 3 روڈ شو مدھیہ پردیش کے وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان 6 عوامی جلسے کئے اور ایک روڈ شو میں حصہ لیا۔خود وزیر اعظم نے کرناٹک میں انتخابی تشہیر میں پوری طاقت جھونک دی تھی۔ وزیر اعظم نے 19 ریلیاں کی اور 6 روڈ شو کئے ۔لیکن کرناٹک کے عوام نے مذہبی منافرت کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے بی جے پی کو اقتدار سے بے دخل کر دیا۔