بی جے پی رکن پارلیمنٹ ورون گاندھی نے حکومت کے نجکاری کے منصوبے پر اٹھائے سوال
پیلی بھیت سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ورون گاندھی نے نجکاری پر ناراضگی کا اظہار کیا،کہا اگر ریلوے بک جائے گی، سیل بک جائے گی، ایئرپورٹ بک جائے گا تو نوکری کون دےگا
نئی دہلی،26 مارچ :۔
سرکاری اداروں کو بہتری کے نام پر آہستہ آہستہ پرائیویٹ کئے جانے کا سلسلہ جاری ہے ۔اپوزیشن کی جانب سے نجکاری پر ہمیشہ آواز اٹھائی جاتی رہی ہے اب بی جے پی کے اندر سے بھی پرائیویٹائزیشن پر منصوبے کے خلاف آواز اٹھنے لگی ہے ۔پیلی بھیت سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ورون گاندھی نےبڑے پیمانے پر سرکاری اداروں کی نجکاری پر سوال اٹھایا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں نجکاری کے خلاف ہوں۔ میں کیوں خلاف ہوں؟ کیونکہ اگر ریلوے بک جائے گی، سیل بک جائے گی، ایئرپورٹ بک جائے گا، کمپنی بک جائے گی، سب کچھ بک جائے گا، تو یہ گڑا کلا کا بچہ، یہ چورانوے گاؤں کا بچہ.. اسے نوکری کون دے گا؟
اس موقع پر ورون گاندھی نے رکن پارلیمنٹ اور ممبران اسمبلی کے کام کرنے کے طریقے پر بھی سوال اٹھایا ۔ انہوں نے کہا کہ
میں نے 14 سال سے کوئی تنخواہ نہیں لی اور نہ ہی کسی سرکاری گھر میں رہتا ہوں۔ میں نے سیاست سے کوئی فائدہ نہیں اٹھایا۔ باقی ایم پی اور ایم ایل ایز کو کمیشن ملتا ہے، 20 ، 30 فیصد… دنیا جانتی ہے۔ جن کے پاس کھانے کو روٹی نہیں تھی آج وہ فارچیونر میں گاڑی چلا رہے ہیں۔ بی جے پی ایم پی نے کہا، ’’میں دکھاوا نہیں کرنا چاہتا۔ میں خود کو تم سے بڑا نہیں دکھانا چاہتا۔ میں دباؤ پیدا نہیں کرنا چاہتا، میں خوف و ہراس پیدا نہیں کرنا چاہتا۔ میں آپ کے اور آپ کے بچوں کے لیے ایسا ہندوستان بنانا چاہتا ہوں، جس میں آپ کا جھنڈا مسلسل بلند رہے، جس میں آپ سینہ چوڑا ہو کر رہ سکیں۔
ورون گاندھی نے کہا، ”کیا ہم اپنے ملک کے چند لوگوں کو آگے بڑھتا دیکھنا چاہتے ہیں؟ یا معاشرے کے آخری فرد کا بھی اس میں حصہ ہونا چاہیے۔ جب کسان تحریک شروع ہوئی تو ورون گاندھی واحد شخص تھے جنہوں نے کسانوں کے لیے آواز اٹھائی، آپ جانتے ہیں۔ اور کسی رکن اسمبلی نے آواز نہیں اٹھائی، کیوں؟