بی ایچ یو عصمت دری  معاملہ : دو ملزمین کو الہ آباد ہائی کورٹ سے ملی ضمانت،گھر پہنچنے پر استقبال کیا گیا

وارانسی پولیس نے ان کے خلاف گینگسٹر ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر کے پیشہ ور مجرم قرار دیا تھا

نئی دہلی ،31 اگست :۔

اس وقت  خواتین کے خلاف جرائم پر ملک بھر میں غصہ اور ناراضگی ہے،مغربی بنگال میں آر جی کر میڈیکل  کالج میں زیر تربیت ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کا معاملہ پورے ملک میں موضوع بحث ہے۔خواتین کے خلاف جرائم پر قابو پانے اور قصور واروں کے خلاف سخت سزا کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کئے جا رہے ہیں مگر دریں اثنا بنارس ہندو یونیور سٹی میں بی ٹیک کی طالبہ کی اجتماعی عصمت دری کرنے والے ملزمین کو الہ آباد ہائی کورٹ سے ضمانت مل گئی ہے۔چونکہ یہ تمام ملزمین بی جے پی کے سر گرم رکن رہے ہیں اس لئے شرمناک طور پر  ’عصمت دری کے ملزمین‘کا جیل سے باہر آنے پر استقبال بھی کیا گیا۔یہ شرمناک کارنامہ اس پارٹی کا ہے جو بیٹی بچاؤ اور بیٹی پڑھاؤ کا نعرہ بلند کرتے نہیں تھکتی ہے اور بنگال میں عصمت دری کے ملزم کو پھانسی پر چڑھانے کے لئے ہنگامہ کرتی ہے وہیں اتر پردیش میں قصور واروں کو ضمانت ملنے پر استقبال کرتی ہے۔وہ گزشتہ سات ماہ سے جیل میں تھے۔ متعدد مرتبہ وارانسی کی سیشن کورٹ نے ان کی ضمانت کی عرضی مسترد کر دی تھی ۔

رپورٹ کے مطابق   بی ٹیک کی طالبہ کی اجتماعی عصمت دری کے دو ملزمین کو 7 ماہ بعد رہا کر دیا گیا۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے ملزم کنال پانڈے اور آنند عرف ابھیشیک چوہان کو مشروط ضمانت دے دی ہے۔ عدالت نے تیسرے ملزم سکشم پٹیل کی ضمانت قبول نہیں کی۔ اس  کی درخواست ضمانت پر 16 ستمبر کو سماعت ہوگی۔

کنال کو 24 اگست کو رہا کیا گیا تھا جبکہ آنند کو 29 اگست کو رہا کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق  پڑوسیوں  بتایا کہ  جب آنند 29 اگست کو ناگوا کالونی میں اپنے گھر پہنچے تو ان کا استقبال کیا گیا۔ کنال اور آنند کے گھر ساتھ ساتھ ہیں۔

بتا دیں کہ  گینگ ریپ کے تینوں ملزمین بی جے پی آئی ٹی سیل سے وابستہ تھے۔ وہ حکومتی وزراء اور ایم ایل ایز سمیت بڑے لیڈروں سے رابطے میں تھے۔

اس ہائی پروفائل کیس میں وارانسی پولیس نے 17 جنوری کو گینگ ریپ کی چارج شیٹ داخل کی تھی۔ پولیس نے تینوں ملزمان کے خلاف گینگسٹر ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔ گینگسٹر پر مقدمہ درج ہونے کے بعد اس کی درخواست ضمانت مسلسل مسترد کی جا رہی تھی۔ تینوں ملزمین آنند، کنال اور سکشم کو واقعہ کے 60 دن بعد 30 دسمبر 2023 کو گرفتار کیا گیا تھا۔ تینوں ملزمان 31 دسمبر 2023 سے ڈسٹرکٹ جیل میں بند تھے۔ انہیں گھناؤنے جرائم میں ملوث ملزمان کی بیرک میں رکھا گیا تھا۔

پولیس چارج شیٹ میں تینوں ملزمان کے روٹ چارٹ، سی سی ٹی وی فوٹیج اور موبائل لوکیشن کو بنیاد بنایا گیا۔ اس کے ساتھ ملزم کے خلاف متاثرہ طالبہ، اس کے دوست اور ایک گارڈ کے بیانات کو بھی بنیاد بنایا گیا ہے۔ عدالت میں واٹس ایپ چیٹ بھی پیش کیا گیا اور پکڑی گئی گولی کا بھی ذکر کیا گیا۔پولیس نے عدالت کو بتایا کہ تینوں پیشہ ور مجرم ہیں اور انہیں عوام کے درمیان جانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔اس سے قبل وارانسی کی سیشن کورٹ نے ان کی ضمانت کی عرضی خارج کر دی تھی ۔