بین الاقوامی دباؤ کے باوجود اسرائیلی وزیر اعظم رفح پر زمینی حملہ کرنے پر بضد
تل ابیب ،18 مارچ :۔
غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت رمضان میں بھی نہیں رکی ہے۔ عالمی برادری کے مطالبے کو بھی اسرائیل نے مسترد کرتے ہوئے غزہ میں حملے جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔زمینی حملے کی جانب پیش قدمی کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ حماس کے خلاف جنگ میں اسرائیلی زمینی دستے طے شدہ پروگرام کے مطابق مجوزہ عسکری کارروائی کے لیے اور بین الاقوامی دباؤ کے باوجود غزہ پٹی کے جنوبی شہر رفح میں داخل ہوں گے۔
یروشلم سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق اسرائیلی سربراہ حکومت نے کل اتوار 17 مارچ کے روز اپنی کابینہ کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ”بین الاقوامی دباؤ کتنا بھی زیادہ کیوں نہ ہو، وہ ہمیں اس جنگ میں اپنے مقاصد کے حصول سے روک نہیں سکے گا۔ یہ مقاصد حماس کا خاتمہ، ہمارے تمام یرغمالیوں کی رہائی اور اس بات کو یقینی بنانا ہیں کہ غزہ دوبارہ اسرائیل کے لیے خطرہ نہ بن سکے۔‘‘
نیوز ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ وزیر اعظم نیتن یاہو کے اس خطاب کی ان کی دفتر کی طرف سے جاری کردہ ایک ویڈیو کے مطابق اسرائیلی سربراہ حکومت نے کہا، ”اپنے انہی مقاصد کے حصول کے لیے ہم رفح میں بھی آپریشن کریں گے۔‘‘ بین الاقوامی سطح پر اسرائیلی وزیر اعظم کا آج کا یہ بیان اس لیے تشویش کی وجہ بنے گا کہ اسرائیل پر یہ دباؤ کافی زیادہ ہے کہ وہ غزہ پٹی کے فلسطینی علاقے کے مصر کے ساتھ سرحد کے قریب واقع جنوبی شہر رفح میں اپنے دستوں کے ذریعے اس لیے کوئی زمینی آپریشن نہ کرے کہ یوں وہاں بہت زیادہ شہری جانی نقصان کا خطرہ ہو گا۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ غزہ کی جنگ میں اس خطے کی مجموعی طور پر تقریباﹰ 2.4 ملین کی آبادی کا بہت بڑا حصہ اپنے آبائی رہائشی علاقوں سے نقل مکانی کر کے رفح میں پناہ لے چکا ہے اور وہاں کسی بھی زمینی آپریشن سے لاکھوں انسانوں کی سلامتی خطرات کا شکار ہو جائے گی۔