بہرائچ :پی ڈبلیو ڈی کی انہدامی کارروائی کے نوٹس پر ہائی کورٹ نے روک لگا دی
الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بینچ نے متاثرین کو جواب داخل کرنے کیلئے 15 دنوں کی سہولت فراہم کی ،سپریم کورٹ میں بھی معاملہ زیر غور
نئی دہلی ،20 اکتوبر :۔
بہرائچ کے مہاراج گنج میں فرقہ وارانہ تشدد کے دوران ظلم و زیادتی اور لوٹ مار کے شکار متاثرین پر انہدامی کارروائی کے خوف سے آ ج اس وقت تھوڑی راحت ملی جب الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے پی ڈبلیو ڈی کے ذریعہ جاری نوٹس پر روک لگا دی ۔ رپورٹ کے مطابق اے پی سی آر تنظیم کی ایک عرضی پر سماعت کے دوران الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بینچ نے پی ڈبلیو ڈی کے ذریعہ جاری 23 مکانوں پر انہدامی کارروائی کے نوٹس پر روک لگانے کا فیصلہ سنایا۔
رپورٹ کے مطابق اے پی سی آر تنظیم کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے حکومت سے جواب طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے ملزمان کو جواب داخل کرنے کے لیے 15 دن کا وقت دیا جائے۔دائر درخواست میں کہا گیا کہ جن لوگوں کے گھروں پر نوٹس چسپاں کیے گئے ہیں وہ یا تو جیل میں ہیں یا مفرور ہیں۔ ایسے میں نوٹس کا جواب کون دے گا؟ درخواست میں پی ڈبلیو ڈی کی جانب سے دیے گئے نوٹس پر بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ کہا گیا کہ اصولی طور پر پی ڈبلیو ڈی کو نوٹس دینے کا حق نہیں ہے۔ محکمہ تفصیلات کے ساتھ ڈی ایم یا مجاز اتھارٹی کو لکھے گا اور متعلقہ اتھارٹی اس پر کارروائی کرے گی۔محکمہ پی ڈبلیو ڈی کو براہ راست نوٹس دینے کا حق نہیں ہے۔
دریں اثنا بہرائچ تشدد کے شکار تین ملزمین نے بھی سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ یوپی حکومت سپریم کورٹ کے حکم کے خلاف جا کر سزا کے جذبے سے یہ کارروائی کر رہی ہے۔ جن گھروں پر غیر قانونی تعمیرات کے نوٹس چسپاں کیے گئے ہیں ان میں سے کچھ 10 سال پرانے ہیں اور کچھ 70 سال پرانے ہیں۔ کارروائی سے پہلے نوٹس صرف دکھاوے کے لیے جاری کیا گیا ہے۔
درخواست میں سپریم کورٹ کے حکم کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ کسی کے گھر پر صرف اس لیے بلڈوزر نہیں چلایا جا سکتا کیونکہ وہ ملزم ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ 18 اکتوبر کو بہرائچ کے محکمہ پی ڈبلیو ڈی کے اسسٹنٹ انجینئر نے مہاراج گنج اور مہسی علاقوں کے 23 مکانات اور دکانوں پر 17 اکتوبر کی تاریخ کا نوٹس چسپاں کیا۔ جن گھروں اور دکانوں پر نوٹس چسپاں کیے گئے ہیں وہ 10 سے 70 سال سے وہاں رہائش پذیر ہیں۔ سپریم کورٹ کے حکم سے بچنے کے لیے یوپی حکومت ان کے گھروں اور دکانوں کو غیر مجاز تعمیرات بتا رہی ہے۔ نوٹس کا تین دن میں جواب دینے کو کہا گیا ہے بصورت دیگر قانونی کارروائی کا انتباہ دیا گیا ہے۔
درخواست میں مقامی ایم ایل اے کے اس بیان کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ انتظامیہ نے مرکزی ملزم عبدالحمید کے غیر مجاز مکان پر مسماری کا نوٹس چسپاں کر دیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ مزید کارروائی بھی جلد کی جائے گی۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ یوپی حکومت پک اینڈ چوز کی بنیاد پر کام کر رہی ہے۔ اس خوف کے باعث بہت سے مکین اور دکاندار علاقہ چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔ علاقائی مکینوں میں انہدامی کارروائی کا زبر دست خوف ہے۔