بہرائچ فرقہ وارانہ تشدد کے پیچھے بی جے پی کا ہی ہاتھ تھا
بی جے پی ممبر اسمبلی سریشور سنگھ نے اپنی ہی پارٹی کے لیڈروں پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے ایف آئی آر درج کرائی،پتھراؤ کرنے،جان سے مارنے کی دھمکی ،فائرنگ سمیت متعدد دفعات کے تحت مقدمہ درج
نئی دہلی ،21 اکتوبر :۔
حالیہ دنوں میں بہرائچ میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد پر جس بات کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا وہی سچ ثابت ہوتا نظر آ رہا ہے کہ اس تشدد کے پیچھے بی جے پی کی مکمل سازش تھی ،بی جے پی کے رہنماؤں نے ہی تشدد بھڑکایا اور مسلمانوں کے مکانوں دکانوں میں آگ زنی کی ۔ اس بات کی شکایت خود بی جے پی کے علاقائی ممبر اسمبلی نے کی ہے ۔ اس سلسلے میں بی جے پی ایم ایل اے سریشور سنگھ نے اپنی ہی پارٹی کے لیڈروں کے خلاف سنگین الزامات لگاتے ہوئے ایف آئی آر درج کرائی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مہسی کے بی جے پی ایم ایل اے نے بی جے پی یووا مورچہ کے سٹی صدر ارپت سریواستو سمیت آٹھ لوگوں پر فسادات بھڑکانے، پتھراؤ کرنے اور جان سے مارنے کی کوشش اور فائرنگ کے الزامات عائد کئے ہیں ۔مہسی ایم ایل اے کا دعویٰ ہے کہ 13 اکتوبر کو بہرائچ میں تشدد کے دوران رام گوپال مشرا کے قتل کے بعد جب وہ موقع پر پہنچے تو ان پر پتھراؤ کیا گیا اور گولی چلائی گئی۔ اس معاملے میں پولیس نے فساد کرنے،ہنگامہ کرنے پتھراؤ،قتل کی کوشش ،ذاتی سیکورٹی کو خطرہ پیدا کرنے وغیرہ کی دفعات کے تحت کیس درج کر لیا ہے اور تحقیقات شروع کر دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ممبر اسمبلی سریشور سنگھ اور ان کے بیٹے اکھنڈ پرتاپ سنگھ گولو ہنگامہ والے دن 13 اکتوبر کو فائرنگ کے واقعہ کے بعد ہلاک ہوئے گوپال مشرا کی لاش کو اسپتال چوراہے پر رکھ کر مظاہرہ کر رہی بھیڑ کو سمجھانے گئے تھے ۔ اسی دوران ان کے قافلے پر پتھر بازی ہوئی اور فائرنگ کی گئی ۔ممبر اسمبلی کی تحریر کے مطابق وہ متاثرہ کے اہل خانہ کو سمجھانے اور لاش کو مردہ خانہ لے جانے کیلئے گئے تھے ان کے ساتھ سی ایم او اور سٹی مجسٹریٹ بھی موجود تھے ۔ اسی دوران ان پر حملہ کیا گیا۔حملہ کرنے والوں میں بی جے پی یوا مورچہ کے سٹی صدر انوج سنگھ ریکوار،شبھم مشرا،کشمیندر چودھری،منیش چندر شکل،شراوستی پرائمری اسکول میں تعینات ٹیچر پنڈریک پانڈے،سدھانشو سنگھ رانا سمیت متعدد افراد شامل تھے۔