بہرائچ فرقہ وارانہ تشدد:مقامی مسلمانوں پرفسادیوں کے بعد اب حکومتی جبر کا آغاز
رام گوپال مشرا قتل کے کلیدی ملزم عبد الحمید سمیت 23 مسلمانوں کے گھروں پر بلڈوزر چلانے کی تیاری،محکمہ تعمیرات عامہ نے نوٹس چسپاں کیا
نئی دہلی ،بہرائچ،18 اکتوبر :۔
وہی ہوا جس کا یقین تھا، بہرائچ میں فرقہ وارانہ تشدد کی آگ ٹھنڈی ہوتے ہی اب مقامی مسلمانوں پر حکومت کی بلڈوزر کارروائی کی تیاری شروع ہو گئی ہے۔اب تک فرقہ وارانہ تشدد کے شکار فسادیوں کے ظلم کا سامنا کر رہے تھے،گھروں ،دکانوں اور مکانوں کو اپنی آنکھوں کے سامنے پولیس کی موجودگی میں جلتا ہوا دیکھ رہے تھے اور اپنی جان بچانے کیلئے کھیتوں میں چھپتے پھر رہے تھے۔جو کچھ فسادیوں سے بچ گیا تھا اب تشدد کی آگ ٹھنڈی ہوتے ہی حکومت کا جبر شروع ہو گیاہے۔
رپورٹ کے مطابق بہرائچ میں کلیدی ملزم قرار دیئے گئے عبد الحمید سمیت23 مقامی مسلمانوں کے گھروں پر بلڈوزر کارروائی کیلئے پی ڈبلیو ڈی نے نوٹس چسپاں کر دیا ہے۔ محکمہ کی طرف سے سرکاری راستے پر غیر قانونی قبضہ کر کے مکان بنائے جانے کا نوٹس چسپاں کیا گیاہے اور تین دن کے اندر سڑک کے درمیان سے 60 فٹ کے فاصل پر تعمیر کئے گئے مکان کو ہٹانے کا نوٹس دیا گیا ہے۔
اس بات کا خدشہ متعدد افراد نے اتر پردیش کی یوگی حکومت کے مسلم مخالف رویہ کو دیکھتے ہوئے پہلے ہی ظاہر کر دیا تھا کہ تشدد کی آگ بجھتے ہی یوگی حکومت مسلمانوں کے فسادیوں کے ذریعہ بچ گئے باقی ماندہ اشیا کو تباہ و برباد کرےگی اور وہی ہوا۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ کنڈا سر مہسی نان پارا کا راستہ اہم ضلع شاہراہ کے زمرے میں آتا ہے ۔ محکمہ کے مطابق اہم راستے میں سڑک کے درمیان سے 60 فٹ کے فاصلے پر کسی بھی طرح کی تعمیر غیر قانونی درجے میں آتی ہے۔اس لئے آپ کو نوٹس کے ذریعہ مطلاع کیا جا تا ہے کہ اگر آپ نے کہ تعمیر قانون کے مطابق کیا ہے تو اس کی کاپی دستیاب کرائیں ورنہ تین دن کے اندر خود ہٹا لیں ورنہ پولیس انتظامیہ کارروائی کرے گی اور اس کا خرچہ بھی آپ سے ہی وصول کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ تشدد کے معاملے میں پانچ ملزمین کو پولیس نے آج جج کے سامنے پیش کیا جہاں سےے سی جے ایم نے ملزمین کو 14 دنوں کی ریمانڈ پر عدالتی حراست میں بھیج دیا ہے۔وہیں دوسری جانب آج تشدد کے بعد مساجد میں پہلے جمعہ کی نماز ادا کی گئی اس دوران بڑی تعداد میں پولیس اہلکار تعینات تھے۔