بہرائچ: بلڈوزر کارروائی کے نوٹس کے بعدمسلمانوں میں خوف و ہراس
اپنی دکانوں اور مکانوں کے تجاوزات والے حصوں کو خود ہی ہٹانا شروع کر دیا،حالات معمول پر لوٹ رہے ہیں لیکن خوف برقرار ہے
نئی دہلی ،20 اکتوبر :۔
بہرائچ میں حالیہ فرقہ ورارنہ تشدد کے بعد انتظامیہ کی جانب سے بلڈوزر کارروائی کا نوٹس ملنے کے بعد مکینوں میں خوف و ہراس کا ماحول ہے۔وہ اپنے دکانوں اور مکانوں کے سامنے تجاوزات کو خود ہی ہٹانا شروع کر دیا ہے۔اس دوران متعدد خاندان روتے بلکتے بھی نظر آئے۔بہتے آنسوؤں اور روتے دل کے ساتھ فسادیوں کے ذریعہ جلائے گئے مکانوں اور دکانوں سے باقی مائندہ اشیا سمیٹنے میں مصروف ہیں۔
واضح رہے کہ تشدد سے متاثرہ علاقوں کے رہائشیوں نے محکمہ تعمیرات عامہ(پی ڈبلیو ڈی) کی طرف سے تین دن کے اندر تجاوزات ہٹانے یا بلڈوزر کی کارروائی کا سامنا کرنے کے نوٹس کے بعد اپنا سامان منتقل کرنا شروع کر دیا ہے۔محکمہ نے بہت سے ایسے لوگوں کو بھی کارروائی کا نوٹس دیا ہے جن کا اس تشدد میں دور دور کا واسطہ نہیں تھا۔جن میں تشدد میں ملوث ہونے کے کچھ ملزم بھی شامل ہیں، اپنے مستقبل کے بارے میں خوفزدہ اور غیر یقینی محسوس کر رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق بہرائچ میں حالات پرسکون ہو گئے ہیں، لیکن مکینوں میں خوف برقرار ہے۔ بہت سے خاندان، خاص طور پر مسلم خواتین جن کے چھوٹے بچے ہیں، پریشان ہیں کہ تشدد پھر سے بھڑک سکتا ہے۔ یہ خاندان اپنے گھر چھوڑنے پر بے چین ہیں، لیکن ان کا دعویٰ ہے کہ پولیس انھیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں دے رہی ہے۔ چھاپے جاری۔ حالیہ بدامنی کے دوران بہت سے گھروں میں لوٹ مار کی گئی اور توڑ پھوڑ کی گئی ۔متاثرین کے بعد رہائش کیلئے کوئی ٹھکانہ نہیں ہے ۔متعدد ایسے متاثرین ہیں جو پنے رشتہ داروں کے یہاں منتقل ہو گئے ہیں اور حالات کے معمول پر آنے کا انتظار کر رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں ایک مسلم خاتون نے اپنے خوف کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’’ہم صرف اپنے رشتہ داروں کے گھر جانے کی اجازت چاہتے ہیں۔ ہمیں خوف ہے کہ تشدد پھر سے بھڑک اٹھے گا۔ ہمارا یہاں کھانا پینا اور بنیادی ضروری سامان بھی ختم ہو چکا ہے۔ ایک خاتون نے اپنا درد بیان کرتے ہوئےکہا کہ ہمارے گھر کا دروازہ ٹوٹ گیا، چیزیں چوری ہوگئیں، ہمیں نہیں معلوم کہ اب کیا کریں گے ۔
خیال رہے کہ پی ڈبلیو ڈی نے 23 مبینہ تجاوزات کو نوٹس جاری کیے، جن میں 19 مسلمان اور 4 ہندو شامل ہیں۔ انہیں تین دن کے اندر اپنی جائیدادیں خالی کرنے کی ہدایت دی گئی۔ تشدد میں ملوث ملزمان کے گھروں پر بھی نوٹس چسپاں کیے گئے جن میں رام گوپال مشرا کے قتل کا مرکزی ملزم بھی شامل ہے۔ حکام نے واضح کیا ہے کہ اگر تجاوزات رضاکارانہ طور پر نہ ہٹائی گئیں تو تعمیرات خالی کرنے کے لیے بلڈوزر استعمال کیے جائیں گے۔