بہار: 32مدرسے کے طلبا  کو  آر پی ایف نے 14 گھنٹے حراست میں رکھا ، دباؤ کے بعدچھوڑا

مقامی مسلمانوں میں غم و غصہ ،مدارس کے طلبا کو مسلم شناخت کی وجہ سے حراست میں لینے کا الزام عائد کیا

نئی دہلی ،08 اپریل :۔

ملک بھر میں مسلمانوں کے خلاف نفرت بڑھتی جا رہی ہے۔ یہ نفرت اب صرف عام لوگوں میں نہیں ہے بلکہ سرکاری عہدیداران اور افسران بھی اس میں شامل ہوتے جا رہے ہیں ۔کسی بھی کارروائی کے لئے مسلم شناخت کا ہونا ہی کافی ہے۔ایسا ہی ایک معاملہ بہار سے سامنے آیا ہے جہاں32 مدرسے میں پڑھنے والے بچوں کو آر پی ایف نے ٹرین سے اتار کر حراست میں لے لیا ۔یہ تمام بچے گجرات کے سورت واقع ایک مدرسے میں پڑھنے جا رہے تھے ۔ تقریباً14 گھنٹے تک بچوں کو حراست میں رکھا گیا ۔پھر دباؤ کے بعد رہا کیا گیا۔

رپورٹ کے  مطابق بہار کے مائیدا ببھنگامہ گاؤں سے 32 مسلم بچوں اور ایک بزرگ سرپرست کو پیر کے روز موکاما ریلوے اسٹیشن پر ریلوے پروٹیکشن فورس (آر پی ایف)نے چائلڈ لیبر کی اسمگلنگ کے شبہ  میں حراست میں لیا تھا۔ یہ بچے  سورت، گجرات کے جامعہ زکریا مدرسہ میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے جا رہے تھے۔ مقامی باشندوں اور  دیگر  افراد کے دباؤ کے بعد انہیں رہا کیا گیا۔

عینی شاہدین اور اہل خانہ کے مطابق طلباء کو صرف ان کے لباس کی وجہ سے روکا گیا۔ روایتی کرتہ پاجامہ اور ٹوپی میں ملبوس بچوں کو مبینہ طور پر آر پی ایف نے  روک  لیا، جنھیں شبہ تھا کہ انھیں چائلڈ لیبر کے لیے اسمگل کیا جا رہا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ طلباء کے درست شناختی کارڈ اور مدرسہ کے داخلہ سرٹیفکیٹ دکھانے کے باوجود حکام نے مبینہ طور پر سننے سے انکار کر دیا اور انہیں حراست میں لے لیا۔اس پورے معاملے کا ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوا جس کے بعد لوگ حرکت میں آئے اور اس معاملے کا نوٹس لیا گیا تب آر پی ایف نے تقریباً14 گھنٹے کے بعد انہیں رہا کیا۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بچوں کو حراست میں رکھا گیا ہے، وہ بظاہر خوفزدہ اور  ڈرے ہوئے ہیں۔ یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ حراست کے دوران انہیں باہر سے کسی سے ملنے یا کھانا بھی نہیں دیا گیا۔  بچے رو رہے تھے، انہوں نے کچھ نہیں کھایا تھا، اور وہ خوفزدہ تھے ۔

آر پی ایف کے اس رویہ سے مقامی لوگوں میں غم و غصہ ہے۔ ان کا الزام ہے کہ یہ محض ان کے مسلم شناخت کی وجہ سے ہوا ہے۔