بہار میں پھر ماب لنچنگ ،نصیب قریشی نامی شخص کا پیٹ پیٹ کر قتل
بہار کے چھپرہ میں ممنوعہ جانور کا گوشت لے جانے کے شبہ میں ہجوم نے پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا، سشیل سنگھ، روی شاہ اور اجول شرما گرفتار
چھپرہ،نئی دہلی، 8 مارچ :۔
بہار میں گؤ کشی کے شبہ میں مسلم نوجوانوں کوآئے دن نشانہ بنائے جانے کے واقعات رکنے کا نام نہیں لے رہے ہیں،ابھی گزشتہ ماہ بہار کے گیا ضلع میں 28 سالہ بابر نامی نوجوان کو ہجومی تشدد کے دردناک واقعہ میں موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا،اور مزید دو نوجوان زخمی ہوئے تھے ۔ایک بار پھر بہار کے چھپرہ ضلع میں نوجوان کو ممنوعہ جانور کا گوشت لے جانے کے شبہ میں پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا گیا ۔اطلاع کے مطابق چھپرہ ضلع کے رسول پور میں ماب لنچنگ کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ ممنوعہ جانور کاگوشت لے جانے کے شبہ میں بے دردی سے قتل کر دیا گیا ۔ مقتول کی شناخت سیوان ضلع کے حسن پورہ تھانہ علاقہ کے ایم ایچ نگر کے نصیب قریشی کے طورپرکی گئی ہے۔ اس معاملے میں پولیس تین افراد کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ کر رہی ہے۔گرفتار لوگوں میں سشیل سنگھ، روی شاہ اور اجول شرما شامل ہیں۔ معاملہ کی حساس نوعیت کی وجہ سے پولیس کچھ بھی بولنے سے گریزکررہی ہے۔
واقعہ کے حوالے سے مقتول کے اہل خانہ نے بتایا کہ منگل کے روزنصیب قریشی اپنے بھتیجے کے ساتھ رسول پور تھانے سے جوگیا گاؤں جا رہا تھا۔ اسی دوران راستے میں مسجد کے پاس شرپسندوں کے ہجوم نے گھیرلیا اور بے رحمی سے پٹائی کرنے لگے ۔ اسپتال لے جانے کے دوران نصیب کی موت ہوگئی۔
نصیب قریشی کے ساتھ موجود ان کے بھتیجے فیروز احمد قریشی نے بتایا کہ سشیل سنگھ ، راجن شاہ اور ابھیشیک شرما کچھ دیگر نوجوانوں کے ساتھ جوگیا مسجد کے پاس تھے ۔ ہم انہیں دیکھ کر بھاگنے لگے انہوں نے ہمارا پیچھا کیا ،میں بچ نکلا لیکن چچا نصیب کو پکڑ لیا اور لاٹھی ڈنڈے اور سلحہ سے بے رحمی سے ان کی پٹائی کی ۔ علاج کے لئے پٹنہ لے جانے کے دوران ان کی موت ہو گئی۔
معاملے کے تعلق سے حسن پورہ تھانہ انچارج پنکج ٹھاکر نے بتایا کہ لاش کا پوسٹ مارٹم کرکے اہل خانہ کے حوالے کردیا گیا ہے۔ دوسری جانب رسول پورتھانہ انچارج آر سی تیواری نے بتایا کہ چار یاپانچ لوگوں نے نصیب قریشی سے مارپیٹ کی تھی ۔ اس کے بعد وہ زخمی حالت میں تھانہ میں مارپیٹ کی شکایت درج کرانے پہنچے تھے۔ اس کے بعد پتہ نہیں کیا ہواکہ اس کی موت ہوگئی۔ اس کے بعد اب کیا معاملہ ہے یہ سنیئر افسران ہی بتا سکتے ہیں۔ کیونکہ یہ معاملہ حساس ہے۔