بہار میں ووٹر لسٹ کی نظرثانی کا عمل آئینی حقوق اور انتخابی انصاف کیلئے نقصان دہ
جمعیۃ علمائے ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے عجلت پر مبنی اس فیصلے کو بلاتاخیر واپس لئے جانے کا مطالبہ کیا

دعوت ویب ڈیسک
نئی دہلی، 3 جولائی :۔
جمعیة علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے بہار میں جاری ووٹر لسٹ کی خصوصی نظرِثانی کو آئینی حقوق اور انتخابی انصاف کو براہ راست متاثر کرنے والا عمل قرار دیا ہے۔ انھوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ عجلت، الجھن اور یک طرفہ ہدایتوں پر مبنی اس عمل کی وجہ سے لاکھوں شہری جن میں بڑی تعداد مزدوروں، اقلیتوں اور پسماندہ طبقات کی ہے، اپنے بنیادی حقِ رائے دہی سے محروم ہو سکتے ہیں۔
مولانا مدنی نے سوال اٹھایا کہ آٹھ کروڑ سے زائد ووٹروں کی تصدیق صرف ایک ماہ میں کیسے ممکن ہے؟ اور کس بنیاد پر یکم جولائی 1987 کے بعد پیدا ہونے والوں سے والدین میں سے ایک کی دستاویز، اور 2004 کے بعد پیدا ہونے والوں سے ماں باپ دونوں کی دستاویزات مانگی جارہی ہیں؟جب کہ یہ این آرسی نہیں ہے تو پھر این آرسی کا طریقہ کیوں اختیار کیا جارہے۔مولانا مدنی نے خبردار کیا کہ آسام این آر سی کی طرح ہزاروں خواتین جو تعلیم سے محروم ہیں، جن کے پاس والدین سے تعلق ظاہر کرنے کا کوئی رسمی ثبوت نہیں، سب سے زیادہ متاثر ہوں گی۔
انھوں نے کہا کہ جمعیة علماء ہند کا واضح مو قف ہے کہ حقِ رائے دہی آئین کے آرٹیکل 326 کے تحت ایک بنیادی جمہوری حق ہے۔ اس حق کو چھیننے کی کسی بھی کوشش کو نہ صرف آئین کی روح کے خلاف سمجھا جائے گا بلکہ یہ سماجی ہم آہنگی اور جمہوری اقدار پر بھی کاری ضرب ہوگی۔
ان حالا ت کے مدنظر جمعیة علماء ہند الیکشن کمیشن آف انڈیا کو متوجہ کرتی ہے کہ ایس آئی آر کےاس فیصلے کو بلاتاخیر واپس لیا جائے اور اس عمل کے لیے ایک مناسب اور قابل عمل مدت طے کی جائے جس میں این آرسی کے طرز پر والدین کے کاغذات طلب کرنے کے بجائے ووٹر رجسٹریشن کا جو عمومی نظام ہے اس کے مطابق کارروائی کی جائے ، نیز مہاجر مزدوروں کو ووٹر فہرست سے ہٹانے کے بجائے ان کے حقِ رائے دہی کا تحفظ کیا جائے۔
مولانا مدنی نے سخت الفاظ میں کہا کہ اگر ووٹ کا حق چھین لیا گیا، تو یہ صرف انتخابی ناانصافی نہیں، بلکہ شہریوں سے ان کی شناخت، ان کا حق اور ان کا مستقبل چھین لیا جائے گا۔انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر ریاستی ادارے امتیازی اور متعصبانہ رویہ اختیار کریں گے، تو ملک کے اقلیتوں، مہاجروں اور غریبوں کا اعتماد نہ صرف نظامِ انتخاب بلکہ پورے جمہوری ڈھانچے سے ختم ہو جائے گا۔ مولانا مدنی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جمعیة علماء ہند ملک کے ہر شہری، ہر مزدور، ہر خاتون، اور ہر اقلیت کے حقِ رائے دہی کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے، اور اگر کوئی اسے چھیننے کی کوشش کرے گا تو ہم آئینی، قانونی اور جمہوری سطح پر اس کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔