بہار میں حق رائے دہی سے محروم ہونے والوں کی تعداد65 لاکھ سے زائد ہوسکتی ہے

سابق چیف الیکشن کمشنر او پی راوت نے  بہار میں ووٹر لسٹ نظرثان کو غیر ضروری عمل قراردیا

 

نئی دہلی ،08اگست :۔

راہل گاندھی کے ذریعہ الیکشن کمیشن  اور بی جےپی کی ساز باز سے  ووٹ چوری کے الزامات  کے درمیان  بہار میں ووٹر لسٹ نظرثانی پر اب سابق چیف الیکشن کمشنر او پی راوت نے بھی سوال کھڑے کئے ہیں۔  انہوں نے انتقال ا ور نقل مکانی کرچکے ووٹرس کے نام ہٹانے کیلئے انتخابی فہرست کی ’’خصوصی جامع نظر ثانی‘‘ کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ  بہار میں حق رائے دہی سے محروم ہونے والوں کی تعداد 65؍ لاکھ سے زائد ہوسکتی ہے۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن  نے جو  ڈرافٹ ووٹر لسٹ جاری کی ہے اس میں65 لاکھ نام حذف ہوچکے ہیں۔ لسٹ میں شامل افراد کو نظر ثانی کے اگلے مرحلہ  میں  شہریت کے دستاویز فراہم کرنے ہیں۔

واضح رہے کہ  اوپی راوت23 جنوری 2018ء سےیکم دسمبر2018 تک  ملک کے چیف الیکشن کمشنر رہے۔  اسوسی ایشن آف ڈیموکریٹک ریفارم (اے ڈی آر) کے ایک ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’جہاں  تک  بغیر دستاویز کے ملک میں  داخل ہونے اور غیر قانونی طور پر ووٹنگ کرنے والوں کا معاملہ ہے توان کی تفصیل وزارت داخلہ کے پاس ہے۔ بہار میں ووٹر لسٹ سےنام حذف ہونے پر  انہوں نے کہا کہ ’’ابھی بہت سے ایسے ہوں  گے جن کے دستاویز مسترد ہوں گے  یا وہ  وقت پر  جمع نہیں کراسکیں گے۔مثلاً یومیہ مزدوروں کیلئے  ہر روز کی  دہاڑی دستاویز جمع کرانے سے کہیں زیادہ اہم ہے۔اس لئے وہ اپنےحق رائے دہی سے محروم ہو جائیں گے۔

البتہ بہار میں ووٹر لسٹ نظر ثانی پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’ انتقال اور نقل مکانی کرچکے ووٹر کے مسئلے سے نمٹنے کا یہ صحیح  طریقہ نہیں ہے۔ کئی دوسرے راستے تھے۔ ان کے پاس ’ایرونیٹ‘ (انتخابی فہرست کو منظم رکھنے کا سافٹ ویئر) ہے۔اس کے ذریعہ ایک سے زائد بار آنے والا کوئی بھی  نام خود اسکرین پر ظاہر ہوگا۔ وہ ووٹر کی تصدیق کرکے اس سے پوچھ سکتے ہیں کہ کس حلقے میں نام کو رکھنا  ہے اور کہاں سے ہٹا دینا ہے۔