بہار میں ایس آئی آر پر مشکل میں مودی سرکار ،اتحادی جماعت ٹی ڈی پی نے اٹھائے سوال
الیکشن کمیشن کو خط لکھ کر لوگوں میں پھیلی غلط فہمی کو واضح کرنے کا مطالبہ،کہا :ایس آئی آر صرف ووٹر لسٹ کو شہریت کے مسئلہ سے منسلک کیے بغیر اپ ڈیٹ کرنے تک محدود ہونا چاہیے

دعوت ویب ڈیسک
نئی دہلی ،16 جولائی:۔
بہار میں ووٹر نظر ثانی کا عمل جب سے شروع ہوا ہے ، اس وقت سے اپوزیشن جماعتیں مسلسل سوالات اٹھا رہی ہیں ۔بی جے پی کے ذریعہ اس کارروائی کو ایک سازش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے اور اس کے ذریعہ لاکھوں رائے دہندگان کو ووٹ دینے کے حق سے محروم کرنے کا الزام عائد کیا جا رہا ہے ۔اب خود بی جے پی کی اتحادی جماعتیں بھی اس عمل پر سوال کھڑے کر رہی ہیں۔ جس کی وجہ سے مرکزی حکومت میں ٹینشن میں آ گئی ہے ۔اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ نظر ثانی کا یہ عمل یاتو منسوخ ہو سکتا ہے یا پھر خود حکومت اسے ٹال سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق بی جے پی کی اتحادی تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) نے اسپیشل انٹینشیو ریویو (ایس آئی آر) پر بڑے سوالات اٹھائے ہیں۔ سخت اعتراضات میں کہا گیا ہے کہ SIR کا دائرہ کیوں واضح نہیں ہے اور اسے شہریت سے کیوں جوڑا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق چندرابابو نائیڈو کی پارٹی نے بہار میں ایس آئی آر کے عمل پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ ‘ایس آئی آر عمل کسی بھی بڑے انتخابات سے پہلے چھ ماہ کے اندر نہیں ہونا چاہیے ۔ ٹی ڈی پی نے اس معاملے میں الیکشن کمیشن کو خط لکھا ہے۔
بہار میں ایس آئی آر کے عمل کو لے کر پہلے ہی ایک تنازعہ چل رہا ہے۔ آر جے ڈی، کانگریس جیسی اپوزیشن جماعتوں نے اسے شہریت کا امتحان قرار دیتے ہوئے اس کی مخالفت کی ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ ایس آئی آر کے ذریعے حکومت پچھلے دروازے سے نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) کو نافذ کرنا چاہتی ہے۔ سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ وزارت داخلہ کو شہریت کا فیصلہ کرنے کا حق ہے۔ ادھر خبریں آ رہی ہیں کہ الیکشن کمیشن نے اگست کے مہینے سے ہی ملک بھر میں ایس آئی آر کا عمل شروع کرنے کی تیاریاں کر لی ہیں۔
دریں اثنا ٹی ڈی پی نے زور دیا ہے کہ یہ عمل صرف ووٹر لسٹ کو شہریت کے مسئلہ سے منسلک کیے بغیر اپ ڈیٹ کرنے تک محدود ہونا چاہیے۔ آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ این چندرابابو نائیڈو کی پارٹی ٹی ڈی پی نے چیف الیکشن کمشنر کو لکھے ایک خط میں کہا، ‘عوام میں خصوصی نظر ثانی کے عمل کو لے کر الجھن ہے۔ بہت سے لوگ اسے شہریت کی تصدیق سے جوڑ رہے ہیں، جس سے غلط تاثر پیدا ہو رہا ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ الیکشن کمیشن اس عمل کے دائرہ کار کو واضح کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ SIR صرف ووٹر لسٹ کو درست کرنے تک محدود ہے، اور شہریت کی تصدیق سے منسلک نہیں ہے۔
واضح رہے کہ ٹی ڈی پی کا یہ اقدام کئی لحاظ سے اہم ہے۔ سب سے پہلے، ٹی ڈی پی این ڈی اے کی دوسری سب سے بڑی اتحادی ہے، جس نے 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں 16 سیٹیں جیتی تھیں اور مرکز میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی حکومت کو بہت اہم حمایت دی تھی۔ ایسے میں اتحاد کے اندر سے ایس آئی آر جیسے معاملے پر اختلاف بی جے پی کے لیے ایک چیلنج بن سکتا ہے۔