بہار : ذات پر مبنی مردم شماری کاڈاٹا جاری، او بی سی کی آبادی 36 فیصد، مسلم آبادی 17.7 فیصد
نئی دہلی ،02اکتوبر :۔
بہار حکومت کے ذریعہ بہار میں ذات پر مبنی مردم شماری کو مرکز کی جانب سے روکے جانے کی کوششوں کے باوجودحکومت اسے مکمل کرانے میں کامیاب ہو گئی ،معاملہ عدالت تک پہنچ گیا، لیکن نتیش حکومت ہار نہیں مانی۔ اب لوک سبھا انتخاب سے چند ماہ پہلے نتیش کمار نے ذات پر مبنی مردم شماری کا مکمل ڈاٹا جاری کر دیا ہے۔
ذات پر مبنی مردم شماری سے متعلق جاری سروے رپورٹ کے مطابق اس وقت بہار کی آبادی 13 کروڑ سے زیادہ ہے جس میں ہندو طبقہ کی آبادی 81.9 فیصد ہے۔ دیگر مذاہب کی بات کی جائے تو مسلم آبادی 17.7 فیصد، عیسائی آبادی 0.15 فیصد، سکھ آبادی 0.01 فیصد، بودھ آبادی 0.08 فیصد، جین آبادی 0.0096 فیصد اور دیگر مذاہب کے لوگوں کی آبادی 0.12 فیصد ہے۔
جاری سروے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بہار کی مجموعی آبادی میں 10.07 کروڑ ہندوؤں کی آبادی ہے، جبکہ مسلم آبادی 2.31 کروڑ ہے۔ اگر ذات پر مبنی مردم شماری کی بات کی جائے تو انتہائی پسماندہ طبقہ/دیگر پسماندہ طبقہ (ای بی سی/او بی سی) طبقہ کی آبادی 36 فیصد، پسماندہ طبقہ کی آبادی 27 فیصد۔ اس طرح دیکھا جائے تو ریاست کی نصف سے زیادہ آبادی پسماندہ اور انتہائی پسماندہ طبقات کی ہے۔
اَن ریزروڈ آبادی 15.5 فیصد، راجپوت آبادی 3 فیصد کے آس پاس ہے۔ علاوہ ازیں نئی مردم شماری کے مطابق بہار میں اب درج فہرست ذات کی آبادی 19 فیصد پہنچ گئی ہے۔ یادووں کی تعداد 14 فیصد ہے۔ برہمنوں کی آبادی 3.3 فیصد اور کرمی کی آبادی 2.87 فیصد ہے۔
ذات پر مبنی مردم شماری کا ڈاٹا سامنے آنے کے بعد وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر سبھی کو مبارکباد پیش کی ہے۔ انھوں نے پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’آج گاندھی جینتی کے مبارک موقع پر بہار میں کرائی گئی ذات پر مبنی مردم شماری کا ڈاٹا شائع کر دیا گیا ہے۔ ذات پر مبنی سروے کے کام میں لگی ہوئی پوری ٹیم کو بہت بہت مبارک۔ ذات پر مبنی مردم شماری کے لیے اتفاق رائے سے مقننہ میں قرارداد پاس کیا گیا تھا۔ بہار اسمبلی کی سبھی 9 پارٹیوں کے اتفاق سے فیصلہ لیا گیا تھا کہ ریاستی حکومت اپنے وسائل سے ذات پر مبنی مردم شماری کرائے گی اور مورخہ 2 جون 2022 کو وراء کونسل سے اس کی منظوری دی گئی تھی۔ اس کی بنیاد پر ریاستی حکومت نے اپنے وسائل سے ذات پر مبنی مردم شماری کرائی ہے۔‘‘