بہار: بودھ گیا میں بودھ راہب ایک ماہ سےبھوک ہڑتال پر
، مندر ایکٹ1949 کو واپس لینے کا مطالبہ ،مہابودھی مہاوہار کے مقدس احاطے صرف بودھ مت کے اختیارمیں رہیں

نئی دہلی ،12 مارچ :۔
بہار میں واقع بودھ مذہب کا انتہائی اہم اور قابل احترام مذہبی مقام بودھ گیا ان دنوں سرخیوں میں ہے۔یہ دنیا بھر کے بودھ عقیدت مندوں کیلئے مقدس مقام کی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ یہیں پر مہاتما بودھ کو نروان حاصل ہوا تھا۔ در اصل یہاں دنیا بھر سے بودھ مت کے پیروکار آل انڈیا بدھسٹ فورم (اے آئی بی ایف ) کی قیادت میں بودھ مت کے مرکز بودھ گیا میں احتجاج میں شامل ہو رہے ہیں ۔
بہار کے اس مذہبی قصبے میں گزشتہ ماہ 12 فروری سے غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال جاری ہے۔ یہاں ڈاکٹر، زائرین اور سیاح آتے جاتے رہے، لیکن مہابودھی مہاوہار کے گیٹ کے باہر بدھ راہبوں اور راہباؤں کا اپنے حقوق کے لیے یہ مظاہرہ خاموشی سے جاری رہا۔
دی وائر کی ایک رپورٹ کے مطابق حال ہی میں بہار پولیس نے آدھی رات کو 25 راہبوں کو حراست میں لیا، جن میں سے زیادہ تر اپواس (روزہ) کر رہے تھے۔ نتیجے کے طور پر، احتجاج کی جگہ کو اب مہابودھی مہاوہار سے دو کلومیٹر آگے دوموہان روڈ پر منتقل کرنا پڑا، جو پٹنہ کو ہائی وے سے جوڑتا ہے۔اس حوالے سے دنیا بھر میں شدید غصہ دیکھنے کو مل رہاہے، کیوں کہ یہ پیش رفت اچانک لوگوں کے سامنے آئی۔ اس سے قبل احتجاج کرنے والے بدھ راہب اور اعلیٰ عہدے داروں کے درمیان بات چیت جاری تھی،جس سے مظاہرین کو امید تھی کہ شاید سب کچھ صحیح سمت میں جا رہا ہے۔
اس حوالے سے اے آئی بی ایف کے جنرل سکریٹری آکاش لاما نے کہا، ‘ہمیں اپنے احتجاج کا 17 واں دن میڈیکل کالج میں گزارنا پڑا۔ وہیں، اے آئی بی ایف کے صدر جمبو لاما نے کہا، ‘ہم دراصل امن پسند لوگ ہیں، لیکن اب ہم سڑکوں پر نکل کر یہ احتجاج کرنے پر مجبور ہیں!
مہابودھی مکتی موومنٹ کا بنیادی مقصد بودھ مت کے تقدس کے تحفظ کے لیے بودھ گیا مندر ایکٹ 1949 کو منسوخ کرانا ہے اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ مہابودھی مہاوہار کے مقدس احاطے صرف بودھ مت کے اختیارمیں رہیں۔
واضح ہوکہ مہابودھی مہاویر کمپلیکس ، جس کے باہر راہب اور راہبائیں احتجاج کر رہے ہیں، وہاں ایک بودھی درخت ہے۔ یہ نہ صرف ایک تاریخی یا مذہبی یادگار ہے بلکہ بودھ مت کے ماننے والوں کے لیے سب سے زیادہ قابل احترام جگہ بھی ہے۔