بھیم آرمی کے چیف چندر شیکھر پولیس کو چکما دے کر پہنچے جامع مسجد، شہریت قانون کے خلاف احتجاج میں لیا حصہ
نئی دہلی، دسمبر 20: جامع مسجد کے قریب سیکیورٹی کے لیے بڑے پیمانے پر تعینات پولیس والوں کو چکما دیتے ہوئے بھیم آرمی کے چیف چندر شیکھر آزاد جامع مسجد کے گیٹ نمبر 1 پر پہنچے اور متنازعہ شہریت (ترمیمی) قانون کے خلاف بڑے پیمانے پر ہو رہے احتجاج میں شامل ہوئے۔ مسجد کی سیڑھیوں پر سیکڑوں افراد کے بیچ وہ سینئر وکیل محمود پراچہ کے ساتھ تھے اور ہندوستان کے آئین کی ایک کاپی اور ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی تصویر تھامے ہوئے تھے۔ بعد میں پولیس نے انھیں حراست میں لے لیا۔
منگل کے روز آزاد نے اعلان کیا تھا کہ وہ جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی کے طلبا پر پولیس کی کارروائی اور شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے جمعہ کے دن دہلی کی تاریخی جامع مسجد سے جنتر منتر تک احتجاجی مارچ کریں گے۔ تاہم دہلی پولیس نے لال قلعہ کے آس پاس کے علاقے میں سی آر پی سی کی دفعہ 144 نافذ کردی تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ لوگ احتجاج کے لیے جمع نہ ہوں۔ جمعہ کے احتجاج کے لیے بھی ممنوعہ احکامات کو نافذ کیا گیا تھا۔
جمعہ کی صبح پولیس نے اعلان کیا کہ بھیم آرمی اور اس کے سربراہ چندر شیکھر آزاد کو جامع مسجد سے احتجاجی مارچ نکالنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔
اور احتجاجی کال کے پیش نظر دہلی میٹرو نے چاوڑی بازار، لال قلعہ اور جامع مسجد کے داخلی اور خارجی دروازے بند کردیے ہیں۔ اور ان اسٹیشنوں پر ٹرینیں نہیں رکیں گی۔
تاہم نماز جمعہ کے فوراً بعد ہزاروں افراد مسجد کے قریب جمع ہوگئے اور شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف احتجاج کرنے لگے۔
بھیم اارمی کے چیف چندر شیکھر بھاری سیکورٹی کو چکما دے کر کسی طرح جامع مسجد پہنچنے میں کامیاب ہو گئے اور پولیس کے ذریعے گرفتار کیے جانے سے قبل احتجاج میں بھرپور حصہ لیا اور اس قانون کے مخالف نعرے لگاتے ہوئے احتجاج کی رہنمائی کی۔