بھوپال گیس سانحہ کے متاثرین کو بڑا جھٹکا، سپریم کورٹ سے اضافی معاوضے کا مطالبہ مسترد
سپریم کورٹ نے متاثرین کو 7400 کروڑ کے اضافی معاوضے کی مانگ کرنے والی مرکز کی کیوریٹیو پٹیشن کو خارج کر دیا
نئی دہلی،14 مارچ :۔
بھوپال گیس سانحہ کے متاثرین کو سپریم کورٹ سے بڑا جھٹکا لگا ہے۔ سپریم کورٹ نے متاثرین کو 7400 کروڑ کے اضافی معاوضے کی مانگ کرنے والی مرکز کی کیوریٹیو پٹیشن کو خارج کر دیا ہے۔ خیال رہے کہ بھوپال میں 2 دسمبر 1984 کی رات کو پیش آئے اس حادثے میں 16 ہزار سے زیادہ لوگ مارے گئے۔ یونین کاربائیڈ کارپوریشن نے حادثے کے بعد 470 ملین امریکی ڈالر معاوضہ ادا کیا، متاثرین نے اضافی معاوضے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔ مرکز نے متاثرین کی جانب سے کیوریٹیو پٹیشن دائر کی تھی۔
مرکز نے یونین کاربائیڈ کارپوریشن کی فرموں سے 7,844 کروڑ روپے مانگے تھے۔ تاہم، جسٹس سنجے کشن کول کی صدارت والی پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے یہ کہتے ہوئے عرضی کو مسترد کر دیا کہ معاملے کی دوبارہ سماعت متاثرین کے حق میں بھی نہیں ہوگی۔ عدالت نے کہا کہ ‘یہ صرف پنڈورا باکس کھول کر یو سی سی کے حق میں کام کرے گا اور دعویداروں کو بھی اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
مرکزی حکومت کی بھی لاپروائی : عدالت
سپریم کورٹ نے اس معاملے میں لاپروائی کے لیے مرکزی حکومت کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا۔ عدالت کا کہنا ہے کہ معاوضے میں کمی کو پورا کرنا مرکزی حکومت کی ذمہ داری تھی۔ بیمہ پالیسیاں لینے میں ناکامی مرکز کی سنگین غفلت ہے۔
12 جنوری کو یونین کاربائیڈ کی جانب سے سپریم کورٹ کو بتایا گیاکہ 1989 کے بعد حالات بہت بدل چکے ہیں۔ اس دوران مرکزی حکومت اور کمپنی کے درمیان ایک معاہدہ ہواتھا۔ اس کے مطابق معاوضہ دیا گیاتھا۔ عدالت نے مرکز کی طرف سے پیش ہونے والے اٹارنی جنرل آر وینکٹ ر مانی سے کہا کہ کسی دوسرے کی جیب میں ہاتھ ڈالنا اور رقم نکالنا بہت آسان ہے۔ اپنی جیب میں ڈالیں اور پیسے دیں اور پھر دیکھیں کہ آپ ان کی (یو سی سی ) جیب میں ہاتھ ڈال سکتے ہیں یا نہیں۔