بھنڈارا تنازعہ: رکن پارلیمنٹ عمران پرتاپ گڑھی نے مذہبی نعرے پر اٹھائے سوال
ٹوئٹ کے ذریعہ کہاکہ’’یہ کون لوگ ہیں جو نفرت میں ڈوبے ہیں اور کسی بھوکے کو کھانا کھلانے کے نام پر مذہبی نعرے لگوانا چاہتے ہیں؟‘‘
نئی دہلی ،31 اکتوبر :۔
ممبئی واقع ’ٹاٹا میموریل ہاسپیٹل‘ کے پاس کھانا تقسیم کے دوران ایک مسلم خاتون کو کھانا دینے کیلئے مذہبی نعرہ لگانے کا معاملہ طول پکڑتا جا رہا ہے۔معمر شخص کے ذریعہ بھوکے کو کھانا کھلانے کیلئے مذہبی نعرہ لگوانا اور مذہبی شناخت کی بنیاد پر کھانا دینے سے منع کرنے پر چو طرفہ تنقید کی جا رہی ہے ۔اس سلسلے میں مسلمانوں ،سکھوں اور عیسائیوں کے ذریعہ غریبوں کی بلا امتیاز مذہب امداد کی تصاویر اور ویڈیو کے ذریعہ یہ بتایا جا رہا ہے کہ انسانیت کی مدد مذہب دیکھ کر نہیں کی جاتی ہے۔اس سلسلے میں کانگریس کے رہنما عمران پرتاپ گڑھی کا ایک ٹوئٹ بھی وائرل ہو رہا ہے جس میں انہوں نے سوال اٹھایا ہے۔ رکن پارلیمنٹ عمران پرتاپ گڑھی نے اس واقعہ پر حیرانی ظاہر کی ہے۔ عمران پرتاپ گڑھی نے سوال کیا ہے کہ ’’یہ کون لوگ ہیں جو نفرت میں ڈوبے ہیں اور کسی بھوکے کو کھانا کھلانے کے نام پر مذہبی نعرے لگوانا چاہتے ہیں؟‘‘
دراصل کانگریس رکن پارلیمنٹ عمران پرتاپ گڑھی نے اپنے ’ایکس‘ ہینڈل پر ایک پوسٹ کیا ہے جس میں مذکورہ سوال پوچھا ہے۔ انھوں نے بھنڈارا واقعہ کی ویڈیو تو شیئر نہیں کی ہے، لیکن پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’ہمارے پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا تھا کہ اگر آپ کا پڑوسی بھوکا ہے تو آپ پر کھانا حرام ہے۔ وہ پڑوسی چاہے کوئی بھی ہو، کسی بھی مذہب کا ہو۔‘‘ وہ آگے لکھتے ہیں ’’یہ کون لوگ ہیں جو نفرت میں ڈوبے ہیں اور کسی بھوکے کو کھانا کھلانے کے نام پر مذہبی نعرے لگوانا چاہتے ہیں، کیا ایسے کاموں سے انھیں ثواب ملے گا۔‘‘ عمران پرتاپ گڑھی نے یہ بھی لکھا ہے کہ ’’سماج کو ایسی ذہنیت کا عوامی طور پر بائیکاٹ کرنا چاہیے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ٹاٹا میموریل اسپتال کے باہر قطار بند لوگوں میں بھنڈارا تقسیم کیا جا رہا ہے۔ بھنڈارا تقسیم کرنے والے ایک ضعیف شخص نے جب دیکھا کہ قطار میں ایک خاتون حجاب میں ہے، تو اسے قطار سے نکلنے کی ہدایت دی۔ جب خاتون قطار سے نہیں نکلی تو بھنڈارا تقسیم کرنے والے نے کہا کہ ’جئے شری رام‘ کا نعرہ لگاؤ تبھی کھانا ملے گا۔ اس پر خاتون نے کچھ اعتراض کیا، لیکن زیادہ ہنگامہ ہونے پر وہ قطار سے باہر نکل گئی۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد اب پولیس بھی حرکت میں آ گئی ہے اور یہ معاملہ انتظامیہ ہو گیا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق پولیس کو فی الحال کوئی تحریری شکایت تو نہیں ملی ہے، لیکن معاملے کی جانچ کی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ 30 اکتوبر کو جیسے ہی یہ ویڈیو وائرل ہوا اس پر صارفین کے رد عمل سامنے آنے لگے۔ویڈیو میں کچھ لوگوں نے موقع پر ہی اس ضعیف کھانا تقسیم کرنے والے کی حرکت پر سوال اٹھائے اور مذہبی نعرہ لگوانے پر اعتراض کیا ۔اس ضعیف شخص نے ان لوگوں سے بھی بحث کی اور بد سلوکی سے بات کی ۔