بھارت نے افغانستان کو چابہار بندرگاہ کے استعمال کی پیشکش کی

جے پی سنگھ کی قیادت میں ایک وفد نے 4 اور 5 نومبر کو کابل کا دورہ کیا اور قائم مقام وزیر دفاع سمیت افغان وزراء سے  ملاقاتیں کیں

نئی دہلی، 7 نومبر :

افغانستان میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آئے تین سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے اس دوران انہوں نے دنیا بھر میں  اپنی ایمیج کو بہتر بنانے کی کوشش کی ہے اور دنیا کے دیگر ممالک سے سفارتی کوششوں میں انہیں کامیابی بھی مل رہی ہے۔یوں تو ہندوستان پہلے ہی سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد افغانستان بھیجتا رہا ہے مگر طالبان حکومت کے کسی اہلکار سے دو طرفہ ملاقات سے گریز کرتا رہا ہے۔لیکن  حالیہ دنوں میں پہلی بار ہندوستانی وفد نے وہاں کے اہم وزراء اور عہدیداروں سے ملاقات کی ہے۔ اس میں ہندوستان نے افغانستان میں کاروباری برادری کو ایران میں چابہار بندرگاہ کے استعمال کی پیشکش کی ہے۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق  وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے آج ہفتہ وار پریس کانفرنس میں یہ معلومات دی۔ انہوں نے کہا کہ وزارت خارجہ میں پاکستان، افغانستان اور ایران کے جوائنٹ سیکرٹری انچارج جے پی سنگھ کی قیادت میں ایک وفد نے 4 اور 5 نومبر کو کابل کا دورہ کیا۔ دورے کے دوران انہوں نے قائم مقام وزیر دفاع سمیت افغان وزراء سے کئی ملاقاتیں کیں۔ انہوں نے سابق صدر حامد کرزئی سے بھی ملاقات کی۔ انہوں نے وہاں اقوام متحدہ کے اداروں کے سربراہان اور کئی دیگر سینئر وزراء سے بھی ملاقات کی۔ اس دوران ہونے والی بات چیت کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وفد نے ہندوستان کی انسانی امداد پر تبادلہ خیال کیا۔

اس بات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا کہ چابہار بندرگاہ کو کس طرح افغانستان کی تاجر برادری لین دین، برآمدات اور درآمدات اور دیگر چیزوں کے لیے استعمال کر سکتی ہے۔ ترجمان نے یاد دلایا کہ افغانستان کو انسانی امداد فراہم کرنا ہندوستان کے امدادی پروگرام کا ایک اہم حصہ ہے اور اب تک گزشتہ چند مہینوں اور چند سالوں میں انسانی امداد کی کئی کھیپیں بھیجی جاچکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے افغانستان کے ساتھ دیرینہ تعلقات ہیں۔ افغانستان کے عوام اور یہ تعلقات افغانستان کے بارے میں ہمارے نقطہ نظر کی رہنمائی کرتے رہیں گے۔