بھارت میں عیسائیوں پرتبدیلی مذہب کے الزامات بے بنیاد ہیں: بشپ پال سوروپ

کانسٹی ٹیوشن کلب آف انڈیا کے ڈپٹی اسپیکر  ہال میں ’بھارت اور  لوگوں کو متحد کرنے میں میڈیا کا کردار‘ کے موضوع پر منعقدہ سیمینار میں مقررین کا خطاب

دعوت ویب ڈیسک

نئی دہلی،28ستمبر:

 بھارت میں عیسائیوں کی آبادی دہائیوں سے تقریباً 2.5 فیصد بنی ہوئی ہے۔ لیکن ہم پر مسلسل تبدیلی  مذہب کا الزام لگایا جاتا ہے، اور ہمارے پادریوں اور راہباؤں کو اس کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے اور انہیں ہراساں اور تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے، یہاں تک کہ جیل بھیجا جاتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار چرچ آف نارتھ انڈیا، دہلی ڈاسیز کے بشپ پال سوروپ نے کانسٹی ٹیوشن کلب آف انڈیا کے ڈپٹی اسپیکر ہال میں منعقدہ ’بھارت اور اس کے لوگوں کو متحد کرنے میں میڈیا کا کردار‘کے موضوع پر منعقدہ سیمینار میں بطور مہمان خصوصی کیا۔ اس موقع پر  صحافتی   دنیا کے نامور سینئر ایڈیٹرز اور صحافیوں نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

بشپ پال سوروپ نے کہا کہ تبدیلی مذہب کے قانون کی آڑ میں عیسائیوں پر ظلم و ستم کا سلسلہ جاری ہے، اور متعدد واقعات منظر عام پر آچکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہم پر الزامات درست ہوتے تو ہماری آبادی کئی دہائیوں تک 2.5 فیصد کے قریب جمود کا شکار نہ ہوتی۔ یہ الزام بے بنیاد ہے اور اس کا سچائی سے کوئی تعلق نہیں۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 1949 میں ایک صدارتی آرڈیننس کے تحت آئین کے آرٹیکل 341 کے تحت لگائی گئی پابندیاں، جو دلتوں اور ایس سی/ایس ٹی کو عیسائیت میں تبدیلی پر حاصل ہونے والے فوائد سے محروم رکھتی ہیں، آج تک جاری ہیں۔ یہ مقدمہ کافی عرصے سے عدالت میں زیر التوا ہے اور اس کا کوئی جواز نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عیسائیوں اور مسلمانوں کے علاوہ دوسرے لوگ جو ہندو مت چھوڑ کر کسی بھی وقت بدھ مت یا سکھ مت جیسے مذاہب کو اپنا سکتے ہیں، وہ تمام فوائد حاصل کر سکتے ہیں جو وہ پہلے حاصل کرتے تھے، لیکن مسلمانوں اور عیسائیوں کو ان سے باہر رکھا گیا ہے۔

اس موقع پر ملک بھر کے نامور ایڈیٹرز اور صحافیوں نے میڈیا کی موجودہ حالت اور طرز عمل پر تشویش کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میڈیا اقتدار والوں کو خوش کرنے کے لیے چاپلوسی کا شکار ہو گیا ہے۔ غیرجانبدارانہ اور نڈر صحافت کو کنارہ کش کر دیا گیا ہے۔ میڈیا کو اس کا فرض یاد دلاتے ہوئے، انہوں نے اس پر زور دیا کہ وہ مظلوموں، استحصال زدہ اور پسماندہ لوگوں کی آواز کو بلند کرے۔ سینئر صحافی ونود شرما، سنتوش بھارتیہ، انیل تیاگی، وویک کمار شکلا، اروند کمار سنگھ، سنجے کمار، سوربھ شکلا، اور دیگر نے میڈیا کے کردار پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ معزز مہمانوں بشمول ڈاکٹر سید احمد خان، کاشف نظامی، ارشد فریدی، اور مقصود احمدکو مختلف شعبوں میں نمایاں کارنامے انجام دینے پر اعزاز سے نوازا گیا۔ فادر مونودیپ ڈینیل نے اظہار تشکر کیا۔