’ بھارت اور پاکستان کےدرمیان باقاعدہ جنگ کا امکان نہیں‘
ریسرچ ایند اینالیسس ونگ (آر ڈبلیو اے) کے سابق سر براہ امر جیت سنگھ دولت

نئی دہلی ،02 مئی :۔
جموں و کشمیر کے پہلگا م میں دہشت گرد حملے کے بعدبھارت اور پاکستان میں کشیدگی زوروں پر ہے۔جس طرح کا ماحول ہے اس سے یہ مکمل امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بھارت کبھی بھی پاکستان پر حملہ کر سکتا ہے اور جنگ شروع ہو سکتی ہے۔بھارتی میڈیا میں چلنے والے مباحثوں میں بھارت پاک جنگ ہی موضوع بحث ہے۔دریں اثنا ملک کی خفیہ ایجنسی ’ریسرچ اینڈ اینالیسس ونگ‘ (را) کے سابق سربراہ امرجیت سنگھ دولت نے بھارت پاکستان کے درمیان جنگ کے امکانت پر ایک حیرت انگیز تجزیہ کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پہلگام حملہ انڈین سکیورٹی اداروں کی ناکامی کی وجہ سے ہوا تاہم اس معاملے پر انڈیا اور پاکستان کے درمیان باقاعدہ جنگ کا امکان نہیں ہے بلکہ معاملات بات چیت سے حل ہونے کی توقع ہے۔
یہ باتیں انہوں نے بی بی سی ہندی کو دیئے گئے ایک لمبے انٹر ویو میں کہی ۔ انٹرویو میں ’را‘ کے سابق سربراہ نے کہا کہ ’ہاں اگر کوئی سرجیکل سٹرائیک کرنی ہے، کوئی بالاکوٹ کرنا ہے، تو ضرور کریں، محدود انداز میں فوجی کارروائی کرنا ٹھیک ہے مگر آپ جنگ کی بات کرتے ہیں تو وہ تو جوہری ہتھیاروں کی جنگ کی بات ہے تو یہ باتیں بس ڈرانے کے لیے ہیں۔
امرجیت سنگھ کا مزید کہنا تھا کہ ’ہر جانب سے یہ سُننے کو ملتا ہے کہ اب بس جنگ ہونے والی ہے، لیکن میں تو یہ کہتا ہوں کہ وار اس دی لاسٹ بیڈ آپشن (جنگ آخری اور سب سے بُرا آپشن) ہے۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے پہلگام حملے میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد ایک بیان میں کہا تھا وہ ’پہلگام میں سیاحوں پر حملہ کرنے والے دہشتگردوں اور اُن کی پشت پناہی کرنے والوں کو زمین کے آخری کونے تک تلاش کریں گے اور انھیں ایسی سزائیں دی جائے گی جس کا وہ تصور بھی نہیں کر سکتے۔‘وزیر اعظم یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ پہلگام حملے کا ردعمل دینے کا طریقہ کار، اہداف اور وقت کا تعین کرنے میں انڈین مسلح افواج کو ’مکمل آپریشنل آزادی‘ ہے۔
راکے سابق سربراہ نے کہا کہ ابھی پاکستان اور انڈیا کے بیچ کُچھ ماحول خراب ہے مگر اسے ٹھیک کرنے کے اور بھی طریقے ہوتے ہیں جیسا کہ بیک چینل بات چیت۔امرجیت سنگھ نے اس بارے میں مزید کہا کہ اب تو امریکی صدر ٹرمپ نے بھی کہہ دیا ہے کہ اِن (انڈیا، پاکستان) کے جھگڑے تو برسوں سے چلے آ رہے ہیں اور یہ اپنے حالات کو سنبھال لیں گے۔
انھوں نے کہا کہ ’میری سوچ کے مطابق بات چیت کبھی بھی ختم نہیں ہوتی، کوئی نہ کوئی، کہیں نہ کہیں اور کبھی نہ کبھی بات چیت کرتا ہی رہتا ہے۔ اگر آپ بات نہ بھی کرنا چاہیں تو آپ کی طرف سے سعودی عرب، ایران یا متحدہ عرب امارات میں سے کوئی نہ کوئی یہ ضرور کہے گا کہ ہم آپ کی جانب سے بات کر لیتے ہیں، اگر آپ کُھل کر سامنے نہیں آنا چاہتے تو۔
امرجیت نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’مگر بات یہ ہے کہ یہ پاکستان کے بغیر نہیں ہو سکتا تھا، کیونکہ پاکستان ماضی میں اس سب کا حصہ رہا ہے اور اس میں کوئی شک نہیں۔‘اس سوال کے جواب میں کہ کیا یہ سکیورٹی یا انٹیلیجنس کی ناکامی ہے، تو را کے سابق سربراہ امرجیت سنگھ دولت نے کہا کہ ’پہلگام میں جو بھی ہوا وہ سکیورٹی اداروں کی ناکامی کی وجہ سے ہوا، کیونکہ وہاں سکیورٹی تو تھی ہی نہیں انھوں نے مزید کہا کہ ’جب ہم انٹیلیجنس کی ناکامی کی بات کرتے ہیں تو ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ کشمیر میں کوئی بھی اہم خبر آپ کو کشمیریوں سے ہی ملے گی، آپ کو تو ایسے میں کشمیریوں کو اپنے ساتھ رکھنا بہت ضروری ہے۔‘نھوں نے الزام عائد کیا کہ ’پہلگام حملے میں کشمریوں کا کوئی قصور نہیں، ہاں کُچھ مقامی لوگ ملوث ہو سکتے ہیں مگر زیادہ تر معاملات میں مداخلت سرحد پار سے ہوئی ہے۔
پہلگام حملے کو ہندو مسلم بنا کر پیش کرنے اور اس حملے کےبہانے ملک بھر میں ہندو مسلم منافرت پھیلانے پر امر جیت سنگھ کا کہنا تھا کہ ’ہمیں ایک بات میں بہت واضح ہونا پڑے گا کہ یہ ہندو مُسلم مسئلہ نہیں۔ کشمیر ہندو مُسلم مسئلہ نہیں اور ایسے ہی ملک میں بھی کوئی ہندو مُسلم مسئلہ نہیں، یہاں ہندو اور مُسلمان ایک ہی ہیں اور یہی وہ پیغام ہے کہ جسے انڈیا سے باہر جانے کی ضرورت ہے۔‘