بھارتی کرکٹر محمد سراج کو عمرہ کی تصویر شیئر کرنے کے بعد آن لائن بدسلوکی کا سامنا

سوشل میڈیا پر دائیں بازو کے نظریات کے حامل شدت پسند صارفین نے  انتہائی فرقہ وارانہ اور قابل اعتراض تبصرے  کرتے ہوئے ’کٹھ ملا‘ کہا

نئی دہلی ،22 فروری :۔

ملک میں مسلمانوں کے خلاف نفرت صرف عام مسلمانوں تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ شدت پسندوں کے ذریعہ پھیلائی گئی نفرت کا شکاردنیا بھر میں ملک کا نام روشن کرنے والے ملک کی مایہ ناز ہستیاں بھی اپنے مذہبی شناخت کی وجہ سے ہو رہی ہیں اور ان کو سوشل میڈیا پر ٹرول ہی نہیں کیا جا رہا ہے بلکہ فحش اور قابل اعتراض تبصرے کئے جا رہے ہیں ۔ تازہ معاملہ بھارتی کرکٹ ٹیم کے مایہ ناز تیز گیند باز کے طور پر کھیلنے والے  محمد سراج  کا ہے۔ بھارتی کرکٹر کو اس وقت آن لائن نفرت  اور قابل اعتراض تبصرہ کا سامنا کرنا پڑا جب انہوں نے عمرہ کے لیے سعودی عرب کے سفر کی تصویر شیئر کی۔

رپورٹ کے مطابق محمد سراج کی جانب سے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک تصویر پوسٹ کی گئی جس میں وہ احرام میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑے ہیں۔جس پرفحش اور قابل اعتراض  کیپشن کے ساتھ دائیں بازو کے کئی صارفین نے  انہیں کٹھ ملا  اور کنورٹیڈ مسلم  وغیرہ جیسے جملے  لکھ کرتبصرہ کرتے ہوئے ٹرول کیا ۔ ان میں سے متعدد صارفین نے پوسٹ کے نیچے ’جئے شری رام‘ لکھا۔سائی تیجا نام کے ایک صارف نے  ایکس پر اپنی پوسٹ کا جواب دیا، "جین شری رام ملے”۔ ایک اور صارف نے تبصرہ کیا، "جے شری مہاکال، وہ مہاکال کی پوجا کر رہا ہے ۔

واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب سراج کو آن لائن نفرت کا نشانہ بنایا گیا۔ پچھلے سال مئی میں سراج نے فلسطینیوں کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار ” آل آئیز آن رفع” پوسٹ کر کے کیا تھا تو انہیں  خوب ٹرول کیا گیا   انھیں اسے حذف کرنے پر مجبور کیا گیا ۔ اس دوران  انھیں دائیں بازو کے شدت پسندوں نے نشانہ بنا تے ہوئے  انھیں "حماس کا ہمدرد” اور "دہشت گرد”  تک کہہ ڈالا تھا۔انہیں اس وقت بھی مذہبی شناخت کی وجہ سے ٹرول کیا گیا تھا ۔جب آئی سی سی ورلڈ کپ کی جیت پر سراج نے ایک تصویر شیئر کی اور اللہ کا شکر ادا  کیا ۔ محمد سراج کے علاوہ محمد  سمیع دوسرے مسلم کرکٹرز کو بھی دائیں بازو کے ٹرولز کی طرف سے اسی طرح کی آن لائن بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑا ہے اور انہیں "خالصتانی” اور "پاکستانی ایجنٹ”  تک کہا جا چکا  ہے۔