بڑی مقدار میں ممنوعہ جانور کے گوشت کے ساتھ تین ہندو نوجوان گرفتار
بجنور میں پولیس نے راہل،سچن اور برجپال کو دو کوئنٹل بیس کلو گوشت کے ساتھ گرفتار کیا
نئی دہلی ،11 جولائی:۔
ملک بھر میں جہاں گؤ کشی کے جھوٹے الزام میں مسلمانوں کی ماب لنچنگ کر دی جاتی ہے۔جانوروں کو پرمیشن کے باوجود لے جانے پر گؤ رکشکوں کی غنڈہ گردی میں مسلم نوجوانوں کا پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا جاتا ہے وہیں آج اتر پردیش سے ایک حیران کردینے والی خبر سامنے آئی ہے جہاں گؤ رکشک ہی بیف کی سپلائی کرتے ہوئے گرفتار ہوئے ہیں۔حالانکہ اتر پردیش میں یہ نیا معاملہ نہیں ہے اس سے قبل بھی متعدد ہندو گؤ کشی کے الزام میں گرفتار ہو چکے ہیں ۔
رپورٹ کے مطابق معاملہ مغربی اتر پردیش کے بجنور ضلع کا ہے ۔ جہاں گزشتہ نو جولائی کو پولیس نے گؤ کشی کی روک تھام کے تحت چلائی جا رہی مہم کے دوران کارروائی کرتے ہوئے چار ہندو نوجوانوں کو دو کوئنٹل بیس کلو بیف کے ساتھ گرفتار کیا ۔گرفتار ملزمین کی شناخت راہل ،سچن اور برجپال کے طور پر کی گئی ہے ۔ اس دوران ان کے پاس سے گؤ کشی میں استعمال آلات اور دیگر سامان بر آمد کئے گئے ہیں ۔
رپورٹ کے مطابق پولیس ٹیم کے ذریعہ چیکنگ کے دوران مخبر کی اطلاع پر تھانہ بڑھا پور علاقہ کے گاؤں عنایت پور کے جنگل میں ایک انوا گاڑی سے دو کوئنٹل بیس کلو گرام گؤ ونش ماس(گوشت بیف) اور جانور کو کاٹنے کے آلات بر آمد کئے گئے۔ گاڑی ڈرائیور او ر دیگر افراد موقع سے فرار ہو گئے اس سلسلے میں تھانہ بڈھا پور میں متعدد متعلقہ دفعات کے تحت نا معلوم ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ مقامی پولیس نے ملزمین کے خلاف کارروائی کے دوران ملزم راہل ولد امی چند ،سچن ولد مان سنگھ اور برج پال ولد گھنشیام ساکن عنایت پور تھانہ بڑھا پور ضلع بجنور کو گرفتار کر لیا ہے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔
پولیس نے جانچ میں بتایا کہ پوچھ گچھ کے دوران ملزمین نے بتایا کہ ہم تینوں ساتھی دو بیلوں کو گاؤں عنایت پور کے جنگل میں لے کر گئے جہاں پر پہلے سےموجود مصطفیٰ ولد ننہے ساکن گلڈیا تھانہ مڈھا پانڈے ضلع مرادآباد اپنے ساتھیوں کے ساتھ موجود تھا اور انہیں نے ان دوبیلوں کو ذبح کیا۔پولیس نے بتایا کہ اس سلسلے میں دیگر افراد کی گرفتاری کی کوشش کی جا رہی ہے۔