بٹیں گے تو کٹیں گے کے نعرے پر مہاراشٹر میں مہا یوتی اتحاد میں تقسیم
این سی پی کے اجیت پوار اور بی جے پی کے دیویندر فڈنویس آمنے سامنے،اجیت پوار گروپ وزیر اعظم کی تقریب سے بھی غیر حاضر رہا
نئی دہلی ،15 نومبر :۔
اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے ذریعہ بٹیں گے تو کٹیں گے کا فرقہ وارانہ اور انتہائی متنازعہ نعرہ اب مہارشٹر میں بی جے پی کے لئے گلے کی ہڈی بنتا جا رہا ہے ۔ اس نعرے کو لے کر مہا یوتی اتحاد میں دراڑ کی خبریں سامنے آ رہی ہیں ۔ این سی پی کے رہنما اور بی جے پی کی مہاراشٹر حکومت میں اتحادی اجیت پوار نے اس نعرے کی مخالفت کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ نا اتفاقی اس حد تک بڑھ گئی ہے کہ نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار اور این سی پی کے دیگر سینئر لیڈروں نے جمعرات کو ممبئی کے چھترپتی شیواجی پارک میں وزیر اعظم نریندر مودی کی انتخابی ریلی سے دور رہے۔ اجیت پوار کی پارٹی ایکناتھ شندے کی شیوسینا اور بی جے پی کے ساتھ حکمران اتحاد میں کلیدی شراکت دار ہے۔ لیکن اجیت پوار کا گروپ بی جے پی کی فرقہ وارانہ سیاست کی مخالفت کر رہا ہے۔این سی پی کے امیدوار ثنا ملک، نواب ملک اور ذیشان صدیقی بھی اس تقریب سے خاص طور پر غیر حاضر رہے۔ تاہم، شندے سینا اور رام داس اٹھاولے کی قیادت والی ریپبلکن پارٹی آف انڈیا (RPI) کے رہنما شامل تھے۔
واضح رہے کہ اجیت پوار نے حالیہ جلسے میں بی جے پی کے ’بٹیں گے، تو کٹیں گے‘ نعرے پر کہا تھا کہ یہ اصول مہاراشٹر میں نہیں چلے گا۔ انہوں نے بیڈ میں منعقدہ انتخابی جلسے میں مہاراشٹر کی مذہبی ہم آہنگی کی روایت پر زور دیا اور کہا کہ یہاں کے لوگ اس طرح کی باتوں کو پسند نہیں کرتے۔
دیویندر فڑنویس نے اجیت پوار کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اجیت پوار دہائیوں تک ایسے نظریات کے ساتھ رہے ہیں جو سیکولرزم کی آڑ میں ہندو مخالف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خود کو سیکولر کہنے والوں میں حقیقی سیکولرزم کا فقدان ہے اور ان کا ہدف ہمیشہ ہندوتوا کی مخالفت رہا ہے۔دیویندر فڑنویس نے مزید کہا کہ اجیت پوار کو عوام کے جذبات سمجھنے میں وقت لگے گا اور شاید وہ اپنے بیان کے اصل مطلب کو واضح کرنے میں ناکام رہے۔
قبل ازیں، اجیت پوار نے اپنے خطاب میں مزید کہا تھا کہ مہاراشٹر دیگر ریاستوں جیسا نہیں ہے اور یہاں کے لوگ ہمیشہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے حامی رہے ہیں۔ انہوں نے سب کا ساتھ، سب کا وکاس کے اصول پر عمل کرنے کی بات کی اور کہا کہ مہاراشٹر کی شناخت صوفیوں اور سنتوں کی سرزمین کے طور پر ہے۔