بٹلہ ہاؤس :انہدامی کارروائی سے خوف میں مبتلا لوگوں کو راحت ،  دہلی ہائی کورٹ کی عارضی روک

ڈی ڈی اے کو10 جولائی کو ہونے والی اگلی سماعت سے پہلے حدبندی  رپورٹ پیش کرنے کا حکم

دعوت ویب ڈیسک

نئی دہلی،21 جون :۔

مسلم اکثریتی علاقہ  اوکھلا کے جامعہ نگر میں واقع   بٹلہ ہاؤس میں انہدامی کارروائی کے نوٹس کے بعد خوف میں مبتلا افراد کو دہلی ہائی کورٹ کی جانب سے رحت بھری خبر ملی ہے ۔ علاقے میں ڈی ڈی اے کی جانب سے جاری انہدامی کارروائی پر اہم فیصلہ سناتے ہوئے  دہلی ہائی کورٹ نے اس پر فوری طور پر عبوری روک لگا دی ہے۔ عدالت نے ڈی ڈی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اس سے 10 جولائی کو ہونے والی اگلی سماعت سے پہلے ڈیمارکیشن (حدبندی) رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے، تاکہ یہ طے کیا جا سکے کہ متعلقہ جائیداد واقعی اس خسرہ نمبر میں شامل ہے یا نہیں، جس پر کارروائی کی جا رہی ہے۔

واضح رہے کہ یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب ایک فرد نے دہلی ہائی کورٹ میں عرضی دائر کرتے ہوئے کہا کہ اس کی جائیداد کا تعلق خسرہ نمبر 279 سے نہیں ہے، اس کے باوجود ڈی ڈی اے نے اسی خسرہ نمبر کے تحت اس کے خلاف ڈیمولیشن نوٹس جاری کر دیا ہے۔

ڈی ڈی اے کی جانب سے عدالت میں دعویٰ کیا گیا کہ خسرہ نمبر 279 سے متعلق انہدامی کارروائی کا حکم سپریم کورٹ سے حاصل کیا گیا ہے اور صرف اسی مخصوص خسرہ نمبر پر موجود غیر قانونی تعمیرات کے خلاف نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ ادارے کے مطابق دوسرے خسرہ نمبروں پر واقع جائیدادوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی۔

قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل بھی دہلی ہائی کورٹ نے بٹلہ ہاؤس سے متعلق کئی عرضیوں پر سماعت کرتے ہوئے انہدامی کارروائیوں پر عبوری روک لگائی تھی اور ڈی ڈی اے کو اپنا موقف واضح کرنے کی ہدایت دی تھی۔ اب عدالت میں اس معاملے کی اگلی سماعت 10 جولائی کو ہوگی، جبکہ دو دیگر عرضیوں پر سماعت فی الحال پیر تک ملتوی کر دی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق بٹلہ ہاؤس میں یوپی کے آبپاشی محکمہ کی زمینوں پر تعمیر کی گئی کئی دکانوں کو ڈی ڈی اے کی جانب سے نوٹس دیا گیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ 26 مئی کو ڈی ڈی اے کی جانب سے ان لوگوں کو جگہ خالی کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔ تاہم، نوٹس ملنے کے بعد مقامی افراد نے سخت اعتراض جتایا اور اسے اچانک بے دخل کرنے کی سازش قرار دیا۔