بنگلہ دیش میں بدامنی کی صورت حال شیخ حسینہ کی شدت پسند آمرانہ طرز حکومت کا نتیجہ

جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ملک میں فوری امن و استحکام کی بحالی کی اپیل کی

نئی دہلی،07 اگست :۔

بنگلہ دیش میں پیدا ہوئے سیاسی بحران پر دنیا بھر کی نظریں ہیں ۔جہاں ایک طرف اس نئے سیاسی حالات سے لوگوں تو توقعات ہیں وہیں متعدد شخصیات نے خدشات کا بھی اظہار کیا ہے۔ملک کی سر کردہ تنظیم  جماعت اسلامی ہند  نے بھی بنگلہ دیش کی سیاسی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

جماعت کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے بنگلہ دیش کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ملک کے موجودہ حکام سے اپیل کی کہ وہ  ملک میں امن و استحکام کی بحالی کے لیے فوری اور فیصلہ کن اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش میں بدامنی کی یہ صورت حال شیخ حسینہ کی شدت پسند آمرانہ طرز حکومت کا نتیجہ ہے۔  بنگلہ دیش میں جنوری 2024 کے عام انتخابات پر عدم شفافیت اور جانبداری کے الزامات لگے، انہی الزامات اور مسائل کی بنیاد پر حزب اختلاف نے انتخابی عمل کا بائیکاٹ کیا۔ اپوزیشن کو اعتماد میں لینے کے بجائے ان کی شمولیت کے بغیر ہی انتخابات کرا دیئے گئے ۔ اس سے ملک میں جمہوریت کی بنیاد کمزور ہوئی اور موجود سیاسی نظام پر سے عوام کا اعتماد بےحد کم ہوگیا۔ یہی نہیں،ان کے دور حکومت میں انتقامی سیاست کا بدترین رویہ اختیار کیا گیا اور حکومت سے اختلاف رکھنے والوں کی آوازوں کو دبایا گیا ، اپوزیشن کے رہنماؤں کو بلا جواز قید میں رکھا گیا ، جس کے سبب عوام میں بے چینی اورملک کی سیاست میں  تناؤ پیدا ہوا‘‘۔

امیر جماعت نے کہا کہ ’’ احتجاج کرنے والے طلباء کے خلاف شیخ حسینہ کا رد عمل معاندانہ، پُرتشدد اورجابرانہ تھا جس نے صورت حال کو مزید بگاڑ دیا۔ وہاں کی موجودہ صورتحال پر جماعت اسلامی ہند تشویش کا اظہار کرتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ ملک میں جلد سے جلد امن و استحکام کی بحالی  کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں اور فوری طور پر عبوری حکومت تشکیل دی جائے تاکہ جمہوریت کے تئیں عوام کا اعتماد بحال ہو۔ احتجاج کے دوران جن لوگوں کو نقصان پہنچا ہے ، انہیں انصاف اور گنہگاروں کو سزا ملنی چاہئے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ’’ عبوری حکومت کو چاہئے کہ وہ بلا تاخیر جمہوری عمل کا آغاز کرے  تاکہ انتخابات آزادانہ اور منصفانہ طریقے پر کرائے جا سکیں اور ایک ایسی حکومت قائم ہو جو عوام کی امنگوں کے عین مطابق ہو‘‘۔

امیر جماعت نے مزید کہا کہ ’’میڈیا سے یہ اطلاعات بھی مل رہی ہیں کہ شرپسند عناصر موقعے کا فائدہ اٹھا کر انفرادی و حکومتی املاک کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور معصوم شہریوں بالخصوص اقلیتی برادریوں پر تشدد کررہے ہیں۔ ہم اس قسم کی پُرتشدد کارروائیوں کی سخت مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ اقلیتوں اور دیگر کمزور برادریوں کی حفاظت اور ان کی سلامتی کو یقینی بنایا جائے۔ ایک خوش آئند بات یہ بھی سامنے آرہی ہے کہ تشدد کے واقعات کے باوجود بڑی تعداد میں عام شہری اور سول سوسائٹی کے لوگ مذہبی مقامات اور اقلیتی برادریوں کی جان و مال کے تحفظ کے لیے آگے آرہے ہیں‘‘۔

امیر جماعت نے کہا کہ ’’اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے کہ بنگلہ دیش کی اندرونی صورت حال خطے اور ہمسایہ ممالک کی سلامتی کے لیے خطرہ نہ بنے، ہم مظاہرین اور عام عوام سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ ملک میں امن و امان کی بحالی کو ترجیح دیں، سماجی ہم آہنگی کو برقرار رکھنے اور اقلیتوں اور کمزور طبقوں کی جان  و مال کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ جماعت اسلامی ہند اس مشکل وقت میں بنگلہ دیش کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتی  ہے اور اس بحران کے فوری حل کی امید کرتی ہے۔