بنگلہ دیش : عبوری حکومت نے جماعت اسلامی بنگلہ دیش پر عائد پابندی ہٹائی

ڈھاکہ28 اگست :۔

بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے  باضابطہ طور پر بنگلہ دیش جماعت اسلامی اور اس کے طلبہ ونگ اسلامی چھاتر  شبیر کی سیاسی سرگرمیوں پر پابندی کے فیصلے کو واپس لے لیا ہے۔ بنگلہ دیش میں تختہ پلٹ اور شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد اس بات کا اندازہ لگایا جا رہا تھا کہ جلد ہی شیخ حسینہ حکومت کے ذریعہ جماعت اسلامی بنگلہ دیش پر عائد پابندی ختم کرنے کا فیصلہ لیا جا سکتا ہے ۔بنگلہ دیش میڈیا کے مطابق اب عبوری حکومت کے سر براہ محمد یونس نے تمام پابندیاں ختم کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ، بدھ کے روز ایک گزٹ نوٹیفکیشن میں باضابطہ طور پر شائع ہوا، اس ماہ کے شروع میں عوامی لیگ کی حکومت کی معزولی سے چند دن پہلے، اس فیصلے سے ایک اہم تبدیلی کی نمائندگی کرتا ہے۔

بنگلہ دیش کی وزارت داخلہ کے ذریعہ جماعت اسلامی سے پابندی ہٹائے جانے کے بعد اب اس پارٹی کو اپنی سرگرمیوں کو پھر سے شروع کرنے کا راستہ مل گیا ہے۔ انتخاب لڑنے کے لیے اسے اب بھی الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ ہونا ہوگا۔ اس درمیان بنگلہ دیش جماعت اسلامی کے امیر کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش کو ماضی کو پیچھے چھوڑ کر چین، امریکہ اور پاکستان جیسے مماکل کے ساتھ متوازن اور مضبوط تعلقات بنائے رکھنا چاہیے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل عوامی لیگ کی سابقہ حکومت نے یکم اگست کو جماعت پر پابندی عائد کی تھی، اس دن وزارت داخلہ کے پبلک سیکیورٹی ڈویژن کی جانب سے متعلقہ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا۔نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ بنگلہ دیش جماعت اسلامی اور اس سے منسلک تنظیم اسلامی چھاترا شبیر 1971 میں جنگ آزادی کے دوران ہونے والی نسل کشی، جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے لیے بین الاقوامی کرائمز ٹریبونل کی طرف سے سنائے گئے متعدد مقدمات کے فیصلوں کے مطابق ذمہ دار ہیں۔