بنگلہ دیش :احتجاج کے دوران 100 سے زائد افراد ہلاک،  ملک بھر میں کرفیو

ہر طرف سڑکوں پر فوج کا پہرا،ڈھائی ہزار سے زیادہ افراد زخمی

نئی دہلی،20 جولائی :۔

بنگلہ دیش ان دنوں سخت بحران کا شکار ہے،سرکاری عمارتی،اور بازار آگ میں جھلس رہے ہیں۔طلبا کا پر تشدد احتجاج حکومت کے لئے سر درد بنتا جا رہا ہے۔ اب تک 100 سے زائد لوگوں کی جانیں جا چکی ہیں اور ڈھائی ہزار سے زیادہ افراد زخمی ہیں۔ملک بھر میں کرفیو نافذ ہے ۔سڑکوں پر فوجیوں کا پہر قائم ہے۔

یہ احتجاج  سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے طلباء  نے شروع کیا تھا اور اب یہ پرتشدد  شکل اختیار کر چکا ہے۔ چند ہفتے قبل ملک بھر میں شروع ہونے والی پرتشدد جھڑپوں میں اب تک 105 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ شیخ حسینہ کی زیرقیادت حکومت نے امن و امان کی تشویشناک صورتحال پر قابو پانے کے لیے ملک بھر میں کرفیو نافذ کرنے اور فوج کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سڑکوں پر لاٹھیوں، سلاخوں اور پتھروں کے ساتھ گھومتے احتجاجی طلباء بسوں اور پرائیویٹ گاڑیوں کو آگ لگا رہے ہیں۔ پولیس اور سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں اب تک 2500 سے زائد مظاہرین زخمی ہو چکے ہیں۔ ملک میں موبائل انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئی ہے۔

ہندوستان نے ان پرتشدد مظاہروں کو بنگلہ دیش کا اندرونی معاملہ قرار دیا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے اپنی ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہا کہ پڑوسی ملک میں رہنے والے 15000 ہندوستانی محفوظ ہیں جن میں سے تقریباً 8500 طلباء ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزارت خارجہ صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ ڈھاکہ میں ہندوستانی ہائی کمیشن ملک واپسی کے خواہشمند ہندوستانی طلباء کو مناسب سیکورٹی فراہم کرنے کے لیے مقامی حکام کے ساتھ رابطہ کر رہا ہے۔ جمعہ کی رات 8 بجے تک بنگلہ دیش سے 125 طلباء سمیت 245 ہندوستانی واپس آئے ہیں۔

گزشتہ روز میتری ایکسپریس  میں تقریباً ہزاروں مسافر کولکاتہ سے بنگلہ دیش پہنچے لیکن تمام مسافروں نے حالات کو دیکھتے ہوئے ٹرین سے اترنے سے انکار کر دیا اور اسی گاڑی سے واپس کولکاتہ لوٹ آئے۔

بنگلہ دیش کا موجودہ کوٹہ سسٹم سرکاری ملازمتوں میں 56 فیصد ریزرویشن فراہم کرتا ہے، جس میں سے 30 فیصد صرف پاکستان کے ساتھ 1971 کی جنگ آزادی کے جنگجوؤں کی اولاد کے لیے مختص کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ 10 فیصد کوٹہ پسماندہ انتظامی اضلاع کے لیے، 10 فیصد خواتین کے لیے، 5 فیصد نسلی اقلیتی گروپوں کے لیے اور ایک فیصد معذور افراد کے لیے مختص ہے۔ طلباء کا یہ احتجاج آزادی کی لڑائی میں حصہ لینے والوں  کی اولاد کے لیے 30 فیصد ریزرویشن کے خلاف ہے۔