بنگلہ دیشی تارکین وطن کی بے مدت حراست پر سپریم کورٹ کا اظہار تشویش

نئی دہلی ،04 فروری:۔

ملک میں روہنگیا اور بنگلہ دیشی غیر قانونی  تارکین وطن  کے خلاف بی جے پی کی حکومتیں سر گرم ہیں ۔ دہلی میں ایل جی کی ہدایت کے بعد دہلی پولیس مسلسل دہلی کی جھگی بستیوں میں بنگلہ دیشیوں کی تلاش کر رہی ہے اور ان کو گرفتار اور ڈی پورٹ کیا جا رہا ہے۔غیر قانونی تارکین وطن کی بے مدت حراست پر اب  سپریم کورٹ نے سوال اٹھاتے ہوئے مرکزی حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق  جسٹس جے بی پاردیوالا اور جسٹس آر مہادیون کی بنچ نے اس بات پر زور دیا کہ جب کسی غیر قانونی بنگلہ دیشی تارکین وطن کو پکڑا جاتا ہے اور غیر ملکی قانون 1946 کے تحت اسے قصوروار ٹھہرایا جاتا ہے، تو اس کی سزا پوری ہونے کے فوراً بعد اسے ملک بدر کیا جانا چاہیے۔ عدالت کا صاف طور پر کہنا تھا کہ حراستی مدت پورا ہونے کے بعد بھی ان بنگلہ دیشیوں کو مختلف اصلاحی مراکز میں رکھنے کا جواز کیا ہے؟

بنچ نے سوال کیا کہ غیر ملکی قانون کے تحت اپنی سزا پوری کرنے کے بعد فی الحال کتنے تارکین وطپن کو مختلف اصلاحی مراکز میں رکھا گیا ہے؟ عدالت عظمیٰ نے تقریباً 850 غیر قانونی تارکین وطن کی بے مدت حراست پر تشویش کا اظہار کیا۔ عدالت نے 2009 کے سرکلر کے سیکشن 2 (5) پر عمل آوری میں حکومت کی ناکامی پر سوال اٹھایا، جو ملک بدری عمل کو 30 دنوں میں پورا کرنے کا حکم دیتا ہے۔عدالت نے اس بات پر بھی مرکزی حکومت سے ٹھوس وضاحت کی ضرورت پر روشنی ڈالی کہ ایسے معاملوں میں نپٹانے کے لیے مغربی بنگال حکومت سے کیسے اقدامات متوقع ہیں؟