بنگال: مسلم طالب علم کی داڑھی اور ٹوپی دیکھ کر انتہا پسندوں کا حملہ، ٹرین سے نیچے پھینکنے کی دھمکی
بنگلہ دیشی کہہ کر درجن بھر شدت پسندوں نے حملہ کیا اور بد سلوکی کی ، پولیس میں مقدمہ درج، ریلوے حکام نے تحقیقات کی یقین دہانی کرائی
![](https://dawatnews.net/wp-content/uploads/2025/02/Bengal-Muslim-beaten.jpg)
نئی دہلی ،07 فروری :۔
مغربی بنگال کے سیالدہ جانے والی ٹرین میں 27 سالہ مسلم طالب علم رضا ءالاسلام پر مبینہ طور پر 10-12 ہندوتوا شدت پسندوں نے وحشیانہ حملہ کر دیا۔ حملہ آوروں نے مبینہ طور پر انہیں مارا پیٹا، اس کی داڑھی کھینچی اور اسے "بنگلہ دیشی” ہونے کا الزام لگاتے ہوئے ٹرین سے پھیکنے کی دھمکی دی۔یہ واقعہ گزشتہ روز منگل کو پیرادنگا اسٹیشن کے قریب پیش آیا ۔ اس واقعے کی انسانی حقوق کی تنظیموں، سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں نے مجرموں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے ریاست بھر میں مذمت کی ہے۔
دی آبزرور پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق عالیہ یونیورسٹی میں ایم ٹیک رضاء الاسلام، فائنل ایئر کا طالب علم اور ہگلی ضلع کے میشیرا گاؤں کا رہائشی ہے، چار دوستوں کے ساتھ بنگلہ دیش میں منعقدہ عالمی اجتماع سے واپس آ رہا تھا۔ واقعہ کے وقت یہ گروپ گیڈے اسٹیشن سے سیالدہ جانے والی لوکل ٹرین میں سوار ہوا تھا۔
رضاول کے مطابق، پریشانی اس وقت شروع ہوئی جب ایک مسافر نے اسے سامان کے ریک سے اپنا ٹرالی بیگ ہٹانے کو کہا۔ انہوں نے بغیر کسی مخالفت کے ایسا کیا لیکن کچھ ہی دیر بعد لوگوں کے ایک گروپ نے ا سے زبردستی اپنی نشست سے ہٹانے کی کوشش کی۔ جب انہوں نے احتجاج کیا تو اس نے فرقہ وارانہ گالیاں دیں اور انہیں "بنگلہ دیشی” کہا۔
رپورٹ کے مطابق "اجے نام کے ایک شخص نے مجھے طعنہ دیتے ہوئے کہا، ‘تم کو بنگلہ دیش سے کیوں نکالا گیا؟ تم ہندوستان پر حملہ کرنے آئے ہو۔ ”میں نے ان سے کہا کہ میں ہندوستانی شہری ہوں لیکن ایک درجن کے قریب لوگوں نے مجھے گھیر لیا اور حملہ کرنا شروع کردیا۔
رضاال کو تقریباً ایک گھنٹے تک بار بار مکے اور لاتیں ماری گئیں۔ اس کی ٹوپی زبردستی اتار دی گئی، اس کے بال اور داڑھی کھینچی گئی اور اس کے ساتھ زیادتی کی گئی۔ یہاں تک کہ شدت پسندوں کے گروپ نے اسے چلتی ٹرین سے پھیکنے کی بھی کوشش کی ۔
ان کے دوست ساجد مرزا نے حملہ ریکارڈ کرنے کی کوشش کی، لیکن انہیں ڈرایا گیا۔ ساجد نے کہا کہ "انہوں نے میرا فون چھین لیا اور مجھے خبردار کیا کہ اگر میں نے ویڈیو بنائی تو وہ مجھے ٹرین سے پھینک دیں گے۔ انہوں نے ہم پر ان پڑھ دہشت گرد ہونے کا الزام لگایا ۔
حملے کے بعد رضاول نے ہری پال پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرانے سے پہلے طبی علاج کی کوشش کی۔ تاہم حکام نے مبینہ طور پر اس کا مقدمہ درج کرنے سے انکار کر دیا۔ بعد میں انہوں نے 5 فروری کو سیالدہ گورنمنٹ ریلوے پولیس (جی آر پی) سے رابطہ کیا، جہاں بالآخر اس کی شکایت قبول کرلی گئی۔
انڈین کوڈ آف جسٹس (بی این ایس) کی دفعہ 115 (2)، 299، 351 (2) اور 3 (5) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے اور ریلوے پولیس نے تحقیقات شروع کردی ہے۔ ایک پولیس افسر نے کہا کہ ہم معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں اور مناسب قانونی کارروائی کی جائے گی۔