بنگال : تاریخی ’ادینہ مسجد‘ میں ہندوشدت پسندوں نے کی پوجا،ایف آئی آر درج
علاقائی مسلمانوں میں غم و غصہ،حالات کشیدہ دیکھ کر پولیس نے مداخلت کی اور اے ایس آئی کی شکایت پر ایف آئی آر درج
نئی دہلی ،19 فروری :۔
مغربی بنگال کے مالدہ میں واقع تاریخی اور قدیم مسجد ’ادینہ مسجد‘ کے خلاف شدت پسند ہندو ہمیشہ سے سر گرم رہے ہیں ۔اس مسجد کوبارہا بی جے پی رہنماؤں کے ذریعہ مندر قرار دیئے جانے اور تنازعہ پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی رہی ہے ایک بار پھر ہفتہ کو شدت پسند ہندو کے گروپ نےجبراً مسجد میں داخل ہو کر پوجا کی اور ماحول کو کشیدہ کرنے کی کوشش کی۔
آبزرور پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق ہندو پنڈت مہاراج ہیرنموئے گوسوامی نے کئی نوجوانوں کے ساتھ ادینہ مسجد میں پوجا کی ۔ مقامی ذرائع کے مطابق، کچھ مقامی ہندو نوجوانوں کی مدد سے ریاست سے باہر کے افراد نے ہفتہ کی سہ پہر مسجد کے احاطے میں پوجا سمیت مذہبی رسومات ادا کرنا شروع کر دیں۔ اس کارروائی سے مقامی مسلمانوں میں غصہ پیدا ہوا، جس کے نتیجے میں علاقے میں بدامنی پھیل گئی۔ کشیدگی کو دور کرنے کے لیے پولیس کو صورتحال سے آگاہ کیا گیا اور آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کی شکایت پر ایف آئی آر درج کی گئی۔
آل بنگال امام مؤذن ایسوسی ایشن اور چیریٹیبل ٹرسٹ کے ریاستی سکریٹری نظام الدین بسواس نے مالدہ کی ادینہ مسجد میں پوجاکو ایک سنگین غلطی، غیر منصفانہ اور مجرمانہ فعل قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی۔ انہوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے قصورواروں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا۔
پولیس نے جائے وقوعہ پر مداخلت کرتے ہوئے پوجا کر رہے لوگوں کو روکا ۔کئی نوجوانوں کی پولیس سے بحث بھی ہوئی ۔ واقعے کے بعد امن و امان برقرار رکھنے کے لیے علاقے میں پولیس کی نفری بڑھا دی گئی ہے۔
تاہم حکام نے اس معاملے پر مزید تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔دی ٹیلی گراف کے مطابق آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کی شکایت کی بنیاد پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ یہ مسجد بنگال سلطنت کے الیاس شاہی خاندان کے دوسرے سلطان سکندر شاہ کے دور میں تعمیر کی گئی تھی۔یہ مسجد تاریخی شہر پانڈوا میں واقع ہے، جو بنگال سلطنت کا سابق دارالحکومت تھی۔ پانڈوا سلطنت کے دور میں ایک ترقی پذیر اور کاسموپولیٹن تجارتی مرکز تھا۔ 1342 میں، الیاس نے دہلی سلطنت سے آزادی کا اعلان کرنے کے بعد آزاد بنگال سلطنت (1342-1538) کے پہلے حکمران بنے۔ اس مسجد کو ہندو ؤں کی جانب سے ادینا ناتھ مندر ہونے کا دعویٰ کر کے تنازعہ پیدا کیا جاتا رہا ہے۔تاریخی اور قدیم مسجد ہونے کی وجہ سے اس مسجد کا انتظام اور حفاظت آر کیا لوجیکل سروے آف انڈیا کے ذمہ ہے۔