بنگال:بی جے پی کارکنان پر خاتون کی برہنہ پریڈ کا الزام، بی جے پی لیڈر سمیت 6 گرفتار
سیاسی مخالفت کی وجہ سے خاتون کو نشانہ بنایا گیا ،بی جے پی کا دعویٰ گرفتار ملزمین بی جے پی کا کوئی لیڈر شامل نہیں وہ صرف حامی ہیں
نئی دہلی،22 اگست :۔
مغربی بنگال میں ابھی بی جے پی خواتین کی عصمت اور تحفظ کو لے کر دھرنے اور مظاہرے کر رہی ہے ،وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کو خواتین کو تحفظ فراہم کرنے میں نا کام قرار دے کر کٹگھرے میں کھڑی کر رہی ہے وہیں دوسری جانب سیاسی مخالفت کی بنا پر ایک خاتون کی عصمت اور عزت کو تار تار کر رہی ہے جو انہتائی افسوسناک اور شرمناک ہے ۔
تازہ ترین معاملہ مغربی بنگال کے نندی گرام کا ہے، جہاں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے مقامی کارکنوں کی سیاسی مخالفت کی وجہ سے ایک خاتون کو مبینہ طور پر 300 میٹر تک برہنہ کر کے پریڈ کرنے پر مجبور کیاگیا۔رپورٹ کے مطابق متاثرہ خاتون پہلے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی رکن تھی اور حال ہی میں ریاست میں حکمراں ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) میں شامل ہوئی تھی۔اس معاملے میں متاثرہ کا کہنا ہے کہ پارٹی بدلنے کی وجہ سے اسے مخالف پارٹی بی جے پی کے کارکنوں کے ذریعہ مظالم کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ جس علاقے میں یہ واقعہ پیش آیا وہ بی جے پی کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ واقعے کے بعد پورے علاقے میں کشیدگی کا ماحول ہے اور مقامی لوگ میڈیا سے بات کرنے کو تیار نہیں ہیں۔اس معاملے میں سماجی کارکن شتابدی داس نے اناؤ اور کٹھوعہ جیسے ماضی کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے بی جے پی کی خواتین مخالف تاریخ پر تنقید کی۔تاہم رپورٹ کے مطابق مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ تنازع سیاسی مخالفت سے زیادہ نکاسی آب کا مسئلہ ہے۔ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ پانی کی نکاسی کے معاملے پر دونوں پڑوسیوں کے درمیان دیرینہ تنازعہ ہے۔ٹی ایم سی نے اس معاملے پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے اور بی جے پی پر سیاسی انتقام کا الزام لگایا ہے۔
گزشتہ اتوار کو ٹی ایم سی کے آٹھ رکنی وفد نے متاثرہ خاتون سے ملاقات کی اور ملزم بی جے پی کارکنوں کے خلاف کارروائی کرنے اور خاتون کو انصاف فراہم کرنے کی بات کی۔ بی جے پی پر سیاسی نفرت کا بھی الزام لگایا۔خبر کے مطابق، ٹی ایم سی کے ترجمان کنال گھوش نے دعویٰ کیا کہ ‘چونکہ خاندان ٹی ایم سی کی حمایت کرتا ہے، اس لیے بی جے پی نے سیاسی انتقام کی وجہ سے خاتون کے ساتھ ایسا ظلم کیا۔ٹی ایم سی کے ترجمان نے کہا کہ یہ واقعہ انتہائی شرمناک ہے۔ ہم نے اسپتال میں متاثرہ سے ملاقات کی۔ انہوں نے بتایا کہ کس طرح بی جے پی کارکنوں نے انہیں ہراساں کیا۔ اس کی مذمت کے لیے الفاظ نہیں ہیں۔‘‘بی جے پی کے ضلع پریشد لیڈر بامدیب گچیت نے بھی اس واقعہ کو شرمناک قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس معاملے میں ملزمین صرف بی جے پی کے حامی ہیں وہ بی جے پی کے کارکن یا لیڈر نہیں ہیں۔تاہم اس معاملے میں پولس نے بی جے پی کے بوتھ صدر تاپس داس سمیت چھ لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔اس معاملے کے بارے میں بی جے پی کے سابق ایم پی نے کہا ہے کہ مغربی بنگال میں خواتین کے خلاف تشدد ایک عام بات بن گئی ہے۔ کسی جرم کا کوئی رنگ نہیں ہے اور نندی گرام واقعہ کے ملزمین کو سزا ملنی چاہئے۔بی جے پی کے سابق ایم پی لوکیٹ چٹرجی نے کہا، ’’کسی جرم کا کوئی رنگ نہیں ہوتا اور نندی گرام میں اس کے ذمہ داروں کو سزا ملنی چاہیے۔