بلڈوزر جسٹس :آسام کے بعد گجرات متاثرین نے بھی سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا

نئی دہلی ،یکم اکتوبر :۔

بلڈوزر کارروائی کے معاملے میں سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مبینہ طور پر غیر قانونی انہدام کے خلاف آسام کے 47 باشندوں  کے ذریعہ سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے کے بعد کورٹ کے سامنے اور ایک توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی ہے۔ جس میں گجرات حکام کی جانب سے 28 ستمبر نوٹس جاری کئے  بغیر یا سماعت کا موقع دیئے بغیر مسلمانوں کے مذہبی  مقامات درگاہوں اور مساجد کو منہدم کرنے اور مسلمانوں کی متعدد رہائشی مکانوں کو بھی مسمار کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ عرضی پربھاس پاٹن کے پٹنی مسلم طبقے کی نمائدگی کرنے والے ٹرسٹ سمست پٹنی مسلم جماعت کے ذریعہ دائر کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ 28 ستمبر کو گجرات کے سومناتھ علاقے میں پانچ سو سالہ قدیم مسجد اور درگاہ کو بغیر کسی پیشگی نوٹس کے علی الصبح منہدم کر دیا گیا اور اس کے علاوہ متعدد مسلمانوں کی رہائشی مکانات کو بھی مسمار کر دیا گیا ۔ اس دوران بڑی تعداد میں مسلمانوں نے احتجاج کیا جس کے خلاف انتظامیہ نے سیکڑوں مسلمانوں کے خلاف معاملہ بھی درج کر لیا ۔انتظامیہ نے غیر قانونی تعمیر کا حوالہ دے کر یہ کارروائی کی ہے جبکہ یہاں یہ مذہبی مقامات تقریباً پانچ سو سال سے موجود ہے۔

عرضی میں کہا گیا ہے کہ "مدعا علیہان نے بغیر کسی نوٹس جاری کیے اور سماعت کا کوئی موقع فراہم کیے بغیر، 28.09.2024 کو علی الصبح، غیر قانونی طریقے سے مسلمانوں کی قدیم مذہبی عبادت گاہوں بشمول مساجد، عیدگاہوں، درگاہوں، مقبروں اور رہائشی مقامات کو مسمار کر دیا۔ اس میں ان قدیم درگاہوں اور مساجد کے متولیوں کے رہائشی مکانات بھی شامل ہیں۔

درخواست گزار  کا کہنا ہے   کہ گجرات میں حکام نے بغیر کوئی پیشگی اطلاع دیے 17 ستمبر کے حکم کی خلاف ورزی کی۔ درخواست میں توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ پرنسپل سکریٹری، کلکٹر اور ریاست گجرات کے ضلع مجسٹریٹ، ایس پی (گر سومناتھ) اور دیگر کو پارٹی کے جواب دہندگان کے طور پر پیش کیا گیا۔یہ کیس جسٹس بی آر گاوائی اور جسٹس کے وی وشواناتھن کی بنچ کے سامنے درج ہے۔

درخواست ایڈووکیٹ آن ریکارڈ انس تنویر کے ذریعے دائر کی گئی  اور اس کا مسودہ ایڈووکیٹ عباد الرحمان اور جنید شیلت  کے ذریعہ تیار کیاگیا۔