بلڈورزکارروائی معاملہ: سپریم کورٹ کی ہدایت کے پیش نظر رہنما اصول کیلئے جمعیۃ علما ہند کا مسودہ تیار
مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پرجمعیةعلماءہند نے ہی اپنی پٹیشن میں بلڈوزرکارروائی انجام دینے والی تمام ریاستوں کو فریق بنایاتھا
نئی دہلی، 8ستمبر:
بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں میں بڑے پیمانے پر مسلمانوں کی املاک پر بلڈوزر کارروائی کے خلاف دائر عرضی پر گزشتہ دنوں سپریم کورٹ نے سخت تبصرہ کیا تھا اور اس سلسلے میں ملک گیر سطح پر ایک رہنما اصول تیار کرنےکی ہدایت دی تھی ۔سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق جمعیۃعلماءہند نے اپنے مشوروں کا مسودہ تیار کر لیا ہے ۔دکلاءکی ٹیم نے معاملہ کے مختلف پہلووں کاگہرائی سے جائزہ لیکر ملک گیر سطح پر اس سلسلہ میں عدالت کے ذریعہ اصول وضوابط طے کرنے کے تناظرمیں اپنے مشاورتی مسودہ میں کئی اہم مشورے دیئے ہیں۔
جمعیۃعلماء ہند کی ریلیز کے مطابق اس اقدام کا مقصد بےگناہ مسلمانوں کی جائیداد پر بلا خطر بلڈور کارروائی پر روک لگانا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ سال 2022 کے وسط میں دہلی کے جہانگیر پوری کی مسلم بستی پر غیر قانونی بلڈوزر کارروائی کی گئی تھی، بلڈوزر کی یہ کارروائی دیکھتے دیکھتے دوسری ریاستوں تک پہنچ گئی جہاں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومتیں ہیں۔بلڈوزر کی اس کارروائی کو میڈیا کے ایک متعصب طبقہ نے ”بلڈوزر جسٹس“ کا نام دیا جبکہ اس بلڈوزرجسٹس کے خلاف جمعیة علماء ہند نے سپریم کورٹ کا رخ کیا تھااور عدالت سے فوری مداخلت کی گذارش کی تھی۔ حالیہ دنوں میں راجستھان ،مدھیہ پردیش اور آسام میں ہوئی بلڈوزر کی کارروائی کے خلاف پھر سپریم کورٹ کا رجوع کیا جس کے بعد سپریم کورٹ نے سخت تبصرہ کیا اور ایک رہنما اصول تیار کرنے کی ہدایت دی ۔
واضح رہے کہ جمعیۃ علماء ہند نے مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر اپنی پٹیشن میں تمام ریاستوں کو اس کیس میں فریق بنایا تھا جنہوں نے بلڈوزر کارروائی کی تھی۔ سپریم کورٹ نے 26 اپریل 2022 کو بلڈوزر کارروائی پر روک لگانے کا حکم جاری کیا تھا اور جمود کو برقرار رکھنے کا حکم سنایا تھا۔ اس مقدمے کی سماعت میں اب تک 19 مرتبہ سماعت ہو چکی ہے اور جمعیۃ کے جاری کردہ پریس بیان کے مطابق، وکلاء نے عدالت میں بلڈوزر کارروائی کے خلاف مؤثر دلائل پیش کیے ہیں۔
دوران سماعت سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ کیا کہ بلڈوزر کارروائیوں پر اصول و ضوابط مرتب کرنے کے لیے گائیڈلائنس تیار کی جائیں۔ جمعیۃ علماء ہند نے عدالت کو مشورہ دیا کہ ان گائیڈلائنس میں تمام ریاستوں کے لیے یکساں قواعد متعین کیے جائیں تاکہ مستقبل میں کسی بھی فرد کی املاک کو غیر قانونی طور پر نقصان نہ پہنچایا جا سکے۔جمعیۃ علماء ہند کی پٹیشن میں یونین آف انڈیا، وزارت قانون و انصاف، اتر پردیش، مدھیہ پردیش، گجرات، شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن اور دہلی پولیس کو فریق بنایا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے حال ہی میں مدھیہ پردیش اور راجستھان میں بلڈوزر کارروائیوں پر فوری مداخلت کی درخواست پر سماعت کی اور جمعیۃ علماء ہند سمیت دیگر فریقین سے مشورے طلب کیے۔ جمعیۃ علماء ہند کے وکلاء جلد ہی عدالت میں اپنے مشوروں کا مسودہ پیش کریں گے۔