بلٹ چلانے پراعلیٰ ذات افراد نے دلت طالب علم کا ہاتھ کاٹ ڈالا

تملناڈو پولیس نے بی این ایس کے تحت مقدمہ درج کر کے تین ملزمین کو جیل بھیج دیا

نئی دہلی ،14 فروری :۔

ملک میں اعلیٰ ذات کے ہاتھوں دلتوں کا استحصال آج کے ترقی یافتہ اور خود کو وشو گرو کہنے والے بھارت میں جاری ہے۔خواہ ذات پات اور اونچ نیچ کے نام پر تفریق کے ختم ہونے کا ہم جتنا بھی دعویٰ سنیں مگر حقیقت میں حالات اب بھی دلتوں کیلئے زیادہ تبدیل نہیں ہوئے ہیں ۔ کبھی گھوڑی چڑھنے کے جرم میں تو کبھی بائک سواری کرنے پر دلتوں پر اعلیٰ ذات کے افراد کے ذریعہ ظلم و استحصال کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ تازہ معاملہ تمل ناڈو کے شیوگنگا ضلع  کا ہے جہاں   ایک دلت نوجوان  کو صرف اس لئے زدو کوب کیا گیا کہ وہ  بلٹ  کی سواری کر رہا تھا۔ ایک دلت نوجوان کا بلٹ چلانا اعلیٰ ذات کے افراد کو نا گوار گزرا اور انہوں نے  اس پر وحشیانہ حملہ کر دیا۔

رپورٹ کے مطابق  دراصل دلت نوجوان آر ایّاسامی کا مہنگی بلٹ چلانا گاؤں کے ہی اعلیٰ ذات کے لوگوں کو اس قدر ناگوار گزرا کہ تیز دھار دار ہتھیار سے حملہ کر کے اس کا ہاتھ قلم کر دیا۔ یہ معاملہ شیوگنگا ضلع کے میلپیڑاور کا ہے۔ غنیمت یہ رہی کہ تیز دھار ہتھیار سے حملے میں نوجوان کا ہاتھ کٹ کر الگ ہونے سے بچ گیا۔ حالانکہ اس کا دونوں ہاتھ بری طرح زخمی ہو گیا۔ اسے زخمی حالت میں مدورے کے سرکاری اسپتال میں داخل کرایا گیا، جو اس کے گھر سے 45 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ متاثرہ نوجوان شیوگنگا کے ایک کالج میں میتھ آنرس کے تیسری جماعت کا طالب علم ہے۔

پولیس کے مطابق یہ حادثہ بدھ (12 فروری) کو شام میں پیش آیا، جب ایّاسامی اپنے بلٹ سے گھر لوٹ رہا تھا، تبھی اسی گاؤں کے 3 اعلیٰ ذات کے لوگوں نے اس پر حملہ کر دیا۔ حملہ کرنے والوں میں 21 سالہ آر ونوتھ کمار، 22 سالہ کے اے اتھیشورن اور 21 سالہ کے ایم ویلارسو شامل ہے۔ علاوہ ازیں پولیس نے کہا کہ ’’دبنگ اعلیٰ ذات کے لوگوں نے دلت طالب علم کا ہاتھ کاٹتے ہوئے کہا کہ انہیں یہ قطعی پسند نہیں ہے کہ کوئی دلت مہنگی بائک اس کے سامنے چلائے۔

مبینہ طور پر دلت طالب علم کا ہاتھ کاٹتے ہوئے دبنگوں نے کہا کہ دلتوں کو مہنگا بلٹ نہیں چلانا چاہیے اور ان لوگوں نے ذات پر مبنی گالیاں بھی دیں۔ عینی شاہد رشتہ دار کے مطابق اگر ایّاسامی زخمی حالت میں وہاں سے بلٹ چھوڑ کر فرار نہیں ہوتا تو لوگ اس کی جان لے لیتے۔ یہی نہیں جب دلت نوجوان کے اہل خانہ اسے زخمی حالت میں اسپتال لے کر گئے تو ملزموں نے ان کے گھر پہنچ کر توڑ پھوڑ بھی کی۔ پولیس کے مطابق اس گاؤں میں کافی عرصے سے ذات پات کی تفریق چل رہی ہے، اسی وجہ سے یہ واقعہ پیش آیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ دلت نوجوان پر قاتلانہ حملہ کرنے والے ملزموں کے خلاف پولیس نے بی این ایس کی دفعہ 296(1)، 126(2)، 118(1)، 351(3)، اور ایس سی/ایس ٹی ایکٹ کی دفعہ 3(1)، (آر) (ایس) کے تحت مقدمہ درج کیا ہے اور معاملے کی مزید تحقیقات کر رہی ہے۔ تینوں ملزمین کو پولیس نے حراست میں لے کر جیل بھیج دیا ہے۔