بلقیس بانو کے مجرموں کو سپریم کورٹ سے جھٹکا، 21 جنوری تک خودسپردگی کا حکم
نئی دہلی، 19 جنوری
گجرات حکومت کے ذریعہ رہا کئے گئے بلقیس بانو کے مجرموں کی رہائی رد کئے جانے کے بعد انہیں خود سپردگی کرنا ہے مگر مجرم بہانے بنا کر جیل سے باہر ہی رہنا چاہتے ہیں۔اس سلسلے میں انہوں نے سپریم کورٹ کے سامنے مزید مہلت دینے کی درخواست کی تھی جسے آج سپریم کورٹ نے سختی سے رد کرتے ہوئے 21جنوری کو خود سپردگی کا حکم دیا ہے ۔
سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ بلقیس بانو کے مجرموں کو 21 جنوری تک سرنڈر کرنا ہو گا۔ جسٹس بی وی ناگرتنا اور جسٹس اُجول بھوئیاں کی بنچ نے اس معاملے میں سماعت کرتے ہوئے کہا کہ قصورواروں نے جو وجوہات بتائی ہیں، ان میں کوئی دَم نہیں ہے۔ بنچ نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ’’ہم نے سبھی کے دلائل بغور سنے۔ درخواست گزار کے ذریعہ خود سپردگی کو ملتوی کرنے اور واپس جیل میں رپورٹ کرنے کے لیے پیش کی گئیں وجوہات میں کوئی دَم نہیں ہے۔ اس لیے عرضیاں خارج کی جاتی ہیں۔‘‘
سپریم کورٹ نے کہا کہ مجرموں کی درخواست میں کوئی میرٹ نہیں ہے۔ اس معاملے کے پانچوں ملزمان نے سپریم کورٹ میں خودسپردگی کے لیے وقت مانگا تھا۔ ان میں گووند نائی، پردیپ مودھیا نے 4-4 ہفتے، متیش بھٹ، رمیش چندنا اور بپن جوشی نے 6-6 ہفتوں میں خود سپردگی کرنے کا وقت مانگا تھا۔مگر سپریم کورٹ نے کوئی بھی نرمی نہیں برتی اور ان کے بہانو ںکو رد کر دیا ۔
واضح رہے کہ اس سلسلے میں انہوں نے جو وجوہات درج کی تھیں وہ نا معقول تھیں ۔کسی نے اپنی ماں کی ضعیفی کا بہانہ بنایا تھا تو کچھ نے اپنی فصل کی کٹائی اور کچھ نے اپنی بیماری اور آپریشن کا حوالہ دے کر سپریم کورٹ سے مزید وقت اور مہلت کا مطالبہ کیا تھا جسے سپریم کورٹ نے رد کرتے ہوئے ہر حال میں 21جنوری تک خود سپردگی کا حکم دیا ہے ۔
8 جنوری کو سپریم کورٹ نے 11 مجرموں کی رہائی کے فیصلے کو منسوخ کرتے ہوئے تمام کو 4 ہفتوں کے اندر ہتھیار ڈالنے کو کہا تھا۔ جسٹس بی وی ناگرتنا کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ رہائی سے متعلق فیصلہ لینے کا حق گجرات حکومت کو نہیں بلکہ مہاراشٹر حکومت کو ہے۔ جرم گجرات میں ہو سکتا ہے لیکن گجرات حکومت کے پاس فیصلہ لینے کا اختیار نہیں ہے کیونکہ مقدمہ مہاراشٹر میں چل رہا ہے۔ عدالت نے تمام ملزمان کو دو ہفتوں میں سرنڈر کرنے کا حکم دیا تھا۔